سرینگر //وادی میں جاری خشک سالی کو بہانہ بناکر محکمہ پی ڈی ڈی نے بجلی تو غائب کردی ہے اور لوگوں کو کٹوتی کی بدترین صورتحال سے دوچار کردیا ہے، اب محکمہ پی ایچ ای نے بھی ہتھیارڈال دیئے ہیں۔ محکمہ کے مطابق وادی میں چل رہی کل 1600 سکیموں میں سے 800 سکیمیں متاثر ہوئی ہیں جن میں سے 50سکیمیں ایسی ہیں جو مکمل طور پر ٹھپ ہیںجس کے سبب2لاکھ افراد پر مشتمل آبادی پینے کے پانی سے محروم ہو گئی ہے ۔ محکمہ کے مطابق برف باری اور بارش کے بعد ہی صورتحال میں بہتری کا امکان ہے ۔شہر دیہات میں پینے کے صاف پانی کی ہاہاکار مچی ہوئی ہے اور لوگ تنگ آمد بہ جنگ آمد سڑکوں پر آکر محکمہ کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں جبکہ کئی ایک لوگ نالوں کا گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ کئی علاقوں میں حالت ایسی ہے کہ وہاں کوسوں دور سے مٹکوں میں اٹھا کر خواتین پانی لاتی ہیں ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پچھلے تین ہفتوں سے انہیں پینے کے صاف پانی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ سرحدی ضلع کپوارہ کے دردپورہ ، تھنڈی پورہ، مقام ، ہفرڈہ ، ورنو لولاب ، مرہامہ ،گنائی محلہ گزریال ، تارت پورہ ، چک ریشی گنڈ ، دردسن ، کلن پوشپورہ ،زنہ ریشی اور دیگر اوپری علاقے سخت ترین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ بڈگام کے پہاڑی علاقوں کے علاوہ وترہل ، سکھ ناگ ،نسر پورہ ، سورش کھاگ ، اپاری باغ ، وہاب پورہ بڈگام کے لوگ پچھلے ایک ماہ سے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔ایسا ہی حال ضلع بارہمولہ کا بھی ہے ضلع کے وڈن رفیع آباد ، پانزلا ، ناروا، گھانٹ مولہ اور حاجی بل کے لوگ بھی پانی کی بوندھ بوندھ کیلئے ترس رہے ہیں جبکہ کنڈی بارہمولہ کے میں 70فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہو گئی ہے ۔بانڈی پورہ کی گوجر بستوں جن میں ویون ، اٹھ وتو ، پانار ، بنکوٹ ، پٹھ کوٹ کے علاوہ ضلع کے کوئل ، کوئل مقام ، الوسہ ، بینی پورہ ، ارگام گوجر پتی ، درپورہ شمتھن سونہ واری حاجن ، صدرکوٹ بالا ، اجس ، سودنار ، بازی پورہ اور صدرکوٹ پائین شامل ہیں کے لوگ بھی پچھلے کچھ روز سے پینے کے صاف پانی کے حوالے سے مشکلات سے دوچار ہیں۔ اننت ناگ ، شوپیاں ، کولگام اور پلوامہ کے اکثر علاقوں سے بھی پینے کے پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے ۔محکمہ پی ایچ ای کے چیف انجینئر کشمیر عبدالواحد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بارشوں اور برف باری کے بعد ہی وادی میں پانی کی قلت سے لوگوں کو راحت مل سکتی ہے ۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خشک موسم کے چلتے وادی کے اکثر علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں چل رہی کل 1600 سکیموں میں سے00 8پانی کی سکیمیں متاثر ہوئی ہیں جن میں سے 40 سے 50سکیمیں ایسی ہیں جو مکمل طور پر ٹھپ ہیں ۔چیف انجینئر نے مزید کہا کہ متاثر ہوئی سکیموں سے جہاں دن میں 12سے 14گھنٹے پانی سپلائی کیا جاتا تھا وہاں اب صرف 3سے چار گھنٹے پانی سپلائی کیا جاتا ہے اور وہ بھی نالوں کا دن بھر پانی جب بند رکھا جاتا ہے تو یہ پانی کی فراہمی کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی کے اوپری علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور لگ بھگ 2لاکھ افراد پینے کے پانی سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پانی فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ کے اہلکار متحرک ہیں اور محکمہ نے102واٹر ٹینکر کام پر لگائے ہیں جبکہ 15ٹینکر وں کو کرائے پر لیا گیا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ اڈھائی سے تین سو نئے پمپ بھی لگائے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے ساتھ ساتھ بجلی پر جو سکمیں چلتی ہیں اُن میں سے بھی اکثر ٹھپ ہیں تاہم محکمہ تیل کا بندوبست کر کے اُن کو چلا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاں پانی کی بہت زیادہ قلت ہے وہاں اڑھائی سو ہینڈ پمپ نصب کئے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو ان سے فائدہ مل سکے ۔انہوں نے لوگوں سے تلقین کی ہے کہ اگر کسی بھی جگہ پر پانی کی کوئی قلت ہے تو چیف انجینئر کے ذاتی موبائل نمبر 9419176829پر رابطہ قائم کریں ۔