سرینگر//ضمنی پارلیمانی انتخابات کے دوران بھاجپا۔پی ڈی پی اتحاد کی ناکامیوں کو تنقید کا مرکزی نکتہ بناتے ہوئے این سی ۔کانگریس اتحاد نے کہاہے کہ موجودہ مخلوط سرکار کا اقتدار میں اشتراک ہی یہاں کے حالات کو ابتر بنانے کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ پی ڈی پی نے عوام سے بی جے پی کو روکنے کیلئے ہی ووٹ مانگے تھے لیکن کامیابی پانی کے بعد وہ بھاجپا کی ہی جھولی میں بیٹھ گئی اور اس طرح عوامی منڈیٹ کے ساتھ کھلم کھلا دھوکہ کیا گیا ۔جنوبی کشمیر میں انتخابی مہم کی شروعات کرتے ہوئے این سی ۔کانگریس کا ایک مشترکہ اجلاس کھنہ بل میں منعقد ہوا جس کی صدارت این سی جنرل سیکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے کی جبکہ ریاستی کانگریس کے صدر اور مشترکہ نامزد امید وار غلام احمد میر بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں دونوں جماعتوں کے قائدین نے جنوبی کشمیر کے رائے دہندگان سے پُر زور اپیل کی کہ وہ فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک عزائم اور کشمیر دشمن پالیسیوں کاتوڑ کرنے کے لئے صف آراءہو جائےں ، وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم مل جل کر پی ڈی پی امیدوار کو دندان شکن شکست دے کر این سی۔ کانگریس کے مشترکہ اُمیدوار کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں۔ قائدین نے کہا کہ اہل کشمیر کو معلوم ہوا کہ پی ڈی پی کس قدر عوام دشمن اور کشمیر دشمن جماعت ثابت ہوئی جس کی کوششوں اور درپردہ ایجنڈا آف الائنس کے ذریعہ آر ایس ایس ( بی جے پی )کو ریاست میں قدم جمانے کا موقع دیا گیا، یہ وہی جماعت ہے جو روز اول سے ہی یعنی ہندوستان کے آزاد ہونے کے وقت سے ہی مسلمانوں کے کٹر دشمن رہی ہے اور ملک میں ہمیشہ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی اور سوتیلی ماں کاسلوک کرتے آئی ہے۔یہ آستین کا سانپ ہے اور ان سانپوں کو مرحوم مفتی نے ہی ریاست میں جگہ دی اور اقتدار کے خاطر ان مسلم دشمن عناصرکو اپنی حکومتوں کا ساجھدار بنایا جبکہ مرحوم مفتی اور اُس کی بیٹی نے ریاست کے لوگوں کو یہ بھروسہ دیا تھا کہ پی ڈی پی ہی وہ جماعت ہے جو بی جے پی کو ریاست میں داخل نہیں ہونے دے گی اور اسی منڈیٹ کیلئے عوام سے ووٹ مانگے، انتخابی نتائج کے بعد پی ڈی پی قائدین کی کہی گئی ہر ایک بات فراڈ اور دھوکہ ثابت ہوئی۔ این سی جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے لیڈران ، عیدیداران اور انچارج کانسچونسی کو ہدایت کی کہ وہ گھر گھر جاکر موجودہ کشمیر دشمن حکمرانوں کے ناپاک عزائم، مسلم کش ارادوں اور ناپاک ایجنڈا سے باخبر کریں، جو مستقبل میں اہل کشمیر کے لئے مصیبتوں اور مشکلات کا سبب بن سکتیں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مخلوط سرکار کے اڑھائی سال میں ڈھائے گئے ظلم وستم ، نوجوانوں کا تہہ تیغ کرنے ،ہزاروں کو جسمانی طور پر ناخیز بنانے، سینکروں کو نا بینائی سے محروم کرنے ، ہزاروں لوگوں کو اسیر بنانے اور مساجد، زیارت گاہوں ، فصلوں کو آگ لگانے ،خانقاہوں میں نمازوں یہاں تک کہ نمازِ عید پر قدغن لگانے ، جیسے غیر انسانی اور غیر جمہوری اقدامات عوام کو یاد دلائیں۔اس موقع پر مشترکہ امیدوار غلام احمد میر نے کہا کہ میں ریاستی عوام کو خصوصاً اپنے معزز اور باشعور ووٹروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بلا خوف و ڈر اپنا ووٹ اُس امیدوار کے حق میں ڈالے جو صحیح معنوں میں کشمیریت کو زندہ رکھنے اور دفعہ 370 کا محافظ ہو اور فرقہ پرست طاقتوں کے ناپاک اور کشمیر دشمن پالسیوں کے خلاف صف آرا ہو۔