پی ڈی پی کے ’ چاکلیٹ اور دودھ لینے‘ کے الفاظ ’ رائے شماری‘ دفن کرناکشمیری کبھی نہیں بھولیں گے:بخاری

 راجہ ارشاد احمد

گاندربل// اپنی پارٹی سربراہ سید الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے قدرتی وسائل پر پہلا حق مقامی باشندوں کا ہونا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی عہد کیا کہ اپنی پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ 2016 میں پی ڈی پی کے دور حکومت میں پیلٹ گن کے استعمال سے جو سینکڑوں لڑکے اور لڑکیاں زخمی ہوگئے، انہیں زندگی بھر سرکاری امداد فراہم ہوتی رہے۔ گاندربل اور کنگن میں عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے بخاری نے کہا، ’’ان خاندانی جماعتوں نے گزشتہ70 سالوں میں یہاں جمہوریت کو کبھی پنپنے نہیں دیا، بدقسمتی سے نئی دہلی نے بھی ان جماعتوں کو جمہوریت کی آڑ میں خود مختاری قائم کرنے کی اجازت دی‘‘۔انہوں نے مزید کہا، ’’این سی لیڈر شپ نے 1930 کی دہائی میں اپنے آغاز سے لے کر اب تک منافقت کے تمام ریکارڈ توڑنا شروع کردیئے ہیں۔ 1947 کے بعد نئی دلی کی لیڈرشپ نے این سی کو اقتدار تفویض کیا۔ پھر جب22 سال بعد نئی دلی نے اس جماعت کو دوبارہ اقتدار کی پیشکش کی تو اس نے بلا کسی تامل کے اپنی ’رائے شماری‘ کی خود ساختہ تحریک کو دفن کیا۔بخاری نے کہا، ’’جب پی ڈی پی قائم ہوئی تھی، اس کے بانی لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں اور خاندانی حکمرانی کے خلاف ہیں۔ تاہم، ان کے انتقال سے پہلے وہ پارٹی کی باگ ڈور اپنی بیٹی کے حوالے کرنا نہیں بھولے، اور اب وہ اپنی صاحبزادی کو یہ میراث سونپنے کی تیاری کررہی ہیں۔‘‘ اس جماعت کی لیڈر نے تو بچوں کی ہلاکتوں کو یہ کہہ کر جواز بخشنے کی کوشش کی کہ ’کیا یہ بچے چاکلیٹ اور دودھ لینے اپنے گھروں سے نکلے تھے‘۔ یہ بے رحم الفاظ کشمیر کے لوگوں کو ہمیشہ ستاتے رہیں گے۔‘‘