سرینگر// نیشنل کانفرنس کارگذار صدرعمر عبداللہ نے کہا ہے کہ اس وقت ریاست کی سیاست کی بقا دائو پر لگی ہوئی ہے ، ایسے میں ہم سب کو مل کر فرقہ پرست عناصر کو شکست فاش دے کر ریاست کے تشخص پر ہورہے حملوں کا ڈٹ کا جواب دینے کی ضرورت ہے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے ماگام بیروہ میں چنائوی مہم کے دوران ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ آنے والے انتخابات جھوٹے موٹے بنیادی مسائل اجاگر کرنے اور ان کا ازالہ کروانے کی جنگ نہیں بلکہ جموں وکشمیر کے وقار اور ریاست کو فرقہ پرستوں کو بچانے کی ایک وسیع کوشش ہے۔ آنے والے انتخابات ممبرپارلیمنٹ کی کرسی حاصل کرنے کیلئے نہیں بلکہ ریاست میں پی ڈی پی کے بھیس میں پنپ رہی آر ایس ایس کی فرقہ پرستی کا قلع قمع کرنے کی جنگ ہے، جس کیلئے ہمیں اپنی چھوٹی موٹی رنجشوں اور چپقلش کو بالائے طاقت رکھ کر اور متحد ہوکر ایک بڑے دشمن کا مقابلہ کرنا ہے۔ عمر نے کہا کہ ہماری ریاست کو اس وقت آر ایس ایس کی طرف سے مختلف طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں اس فرقہ پرست جماعت کی ذیلی شاخ یعنی پی ڈی پی کو شکست سے دوچار کرنا ضروری ہے۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پی ڈی پی ہندو فرقہ پرست جماعت آر ایس ایس کی پیدوار ہے اور آج ہماری کہی ہوئی ساری باتیں صحیح ثابت ہوئیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اتنی تن دہی اور لگن کے ساتھ آر ایس ایس کے فرمانوں پر عمل کیا کہ اب بھاجپا قلم دوات والوں کے لئے انتخابی مہم چلا رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ لوگوں کو اس بار ووٹ ڈالنے سے پہلے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ وہ کشمیر کو آر ایس ایس کی جولی میں ڈالنا چاہتے ہیں یا پھر فرقہ پرستی سے نجات پانے کے لئے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے جس بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا ہے اس بھاجپا نے ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست یو پی میں آر ایس ایس کے ایسے فرقہ پرست لیڈر کو وزیر اعلیٰ بناڈالا ، جس نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ مردہ مسلم خواتین کو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے اور ان کی بھی عصمت دری کرنی چاہئے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی کے ذریعے ریاست جموںوکشمیر کی جمہوریت، آئین، جھنڈے، انفرادیت ، کشمیریت اور مسلم کردار کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔