سرینگر//نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کی طرف سے اسمبلی میں اکثریت کا ناجائز فائدہ اُٹھا کر ریاست مخالفت جی ایس ٹی بل منظور کرانے کو جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ اور اُن احساسات وجذبات اور خصوصی پوزیشن کا قتل قرار دیا ہے۔ پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کے ساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے ڈاکٹر کمال نے کہا کہ بھاجپا کی کشمیر دشمن پالیسی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں لیکن پی ڈی پی کشمیریوں کیلئے ایک آستین کا سانپ ثابت ہوئی ہے، اس جماعت کے خودساختہ لیڈران نے اقتدار کی لالچ میں اپنے ضمیر تک کو بھیچ ڈالا ہے اور یہ جماعت اب بھاجپا ، آرایس ایس اور بجرنگ دل کی لونڈی بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے وزراء کی دوغلی پالیسی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ حکومت ملنے سے قبل یہ لوگ جی ایس ٹی کو جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے منافی قرار دیتے تھے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد یہی لوگ جی ایس ٹی کو کشمیریوں کیلئے سود مند قرار دے رہیں اور اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ قانون خصوصی پوزیشن کے منافی نہیں۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ اگر واقعی جی ایس ٹی قانون خصوصی پوزیشن کے خلاف نہیں تو حکومت اسمبلی کے ایوان میں اس کی تفصیلات دینے سے قاصر کیوں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کا اجلاس محض لوگوں کو دکھانے کیلئے طلب کیا گیا ۔ لوگوں کو بتایا گیا کہ جی ایس ٹی کے قانون پر اتفاق رائے قائم کیا جائے گا لیکن اجلاس کے دوسرے ہی روز ہی بنا کسی بحث و مباحثے کے قرارداد کو زبانی ووٹ سے منظور کیا گیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی والے یہ دعویٰ کرتے تھے کہ جی ایس ٹی کے قانون میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ خصوصی پوزیشن کو زک نہ پہنچنے لیکن جب ان ترامیم کے بارے میں عوام کو جانکاری دینے کا وقت آیا تب مجرمانہ چھپی سادھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370کو کمزور کرنا پی ڈی پی کیلئے کوئی نئی بات نہیں، اس جماعت کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید ہر اُس پارٹی کیساتھ رہے جنہوں نے ریاست کی خصوصی پوزیشن کو دھچکا پہنچایا اور پھر 2002میں اقتدار ملنے کے بعد جائیداد منتقلی بل، خواتین جائیداد منتقلی بل اور شرائن بوڈ کو زمین منتقل کرکے اپنی کشمیر دشمنی کا ثبوت فراہم کیا۔