سرینگر//پی ڈی پی کے باغی ممبران کے خلاف’’وجہ بتائو نوٹس‘‘ جاری کرنے پرپارٹی قیادت نے اتفاق کیا ہے،جبکہ پارٹی کے خلاف بغاوت کا جھنڈا بلند کرنے والے قانون سازیہ کے خلاف کاروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا۔باو ثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی سرکاری رہائش گاہ پر اتوار کو وسطی کشمیر کے ممبران اسمبلی اور پارٹی لیڈران کی میٹنگ منعقد ہوئی،جس میں پارٹی کے سیاسی امورسے متعلق کمیٹی کے کئی ممبران نے بھی شرکت کی۔ذرائع کے مطابق میٹنگ میں پی ڈی پی کے ان باغی قانون ساز یہ ممبران کی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا،جنہوں نے پارٹی لیڈرشپ کے خلاف بغاوت کا علمبلند کیا ہے۔ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق رائے پیدا ہوا کہ باغی ممبران بشمول سابق وزیر عمران رضا انصاری،جاوید حسین بیگ، عبدالمجید پڈر کے علاوہ قانون ساز کونسل کے ارکان یاسر ریشی اور سیف الدین بٹ کے خلاف پارٹی مخالف سرگرمیوں کے تناظرمیںکاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں پارٹی آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک لائحہ عمل بھی ترتیب دیا گیا،جس کے مطابق ان ممبران قانون سازیہ،جنہوں نے گزشتہ روز پریس کانفرنس مین حصہ لیا، کے خلاف وجہ بتائو نوٹس جاری کی جائے گی،اور اگر انکی طرف سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا تو اس صورت میں پارٹی کے چیف وہپ کی طرف سے ایک اور نوٹس جاری کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر باغی ممبران قانون سازیہ نے اس نوٹس کو بھی خاطر میں نہیں لایا،تو پارٹی کے چیف وہپ تحریری طور پر اسمبلی سپیکر جبکہ کونسل چیئرمین کو پارٹی کے لیڈر ریاست میں نافذ انسداد انحراف(اینٹی ڈیفکشن) قانون کے تحت ان ممبران کی رکنیت کو منسوخ کرنے کی سفارش کریںگے۔معتبر ذرائع کے مطابق’’ میٹنگ میں اس معاملے کے ہر ایک پہلو اور زاوے پر غور کیا گیا،اور اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ اگر سپیکر اسمبلی بھی ان ممبران کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لائیں گے،تو اس صورت میںپارٹی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گی،اور ان ممبران کی رکنیت کو معطل رکھنے کی سفارش کریں گی،جس کا مطلب یہ ہوگا کہ پی ڈی پی کے یہ باغی قانون سازیہ ممبران کسی طرح کی ووٹنگ میں نہ ہی شرکت کر سکتے ہیں،اور وہ نہ اس کے اہل ہونگے‘‘۔اس سے قبل پی ڈی پی کے ان باغی ممبران نے13جولائی کوسابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ خاندانی راج کے خاتمے کیلئے انہوں نے آواز بلند کی ہے۔ عمران رضا انصاری ،جاوید حسین بیگ،عبدالمجید پڈر،سیف الدین بٹ اور یاسر ریشی نے محبوبہ مفتی کے بیان کو مسترد کرتے کہا کہ وہ سیاسی کٹ پتلیاں نہیں ہیں کہ دہلی کے اشاروں پر ناچیں،جبکہ اس بات کی وضاحت کی تھی کہ پی ڈی پی صدر نے یہ بیان دیکر انہیں اور انکے اہل و عیال کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا۔ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی طرف سے دہلی کو انکی جماعت کو توڑنے کی کوشش پر خبردار کرنے کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی کے 3ناراض ممبران اسمبلی اور2قانون ساز کونسل نے کہا تھاکہ وہ بدستور پی ڈی پی کا حصہ ہیں،اور پارٹی کے کام میں تبدیلی کے متمنی ہے۔اس دوران پارٹی کے ترجمان اعلیٰ رفیع میر نے کہا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ پر منعقدہ میٹنگ کے دوران وسطی کشمیر میں پارٹی کارکنوں کو زمینی سطح پر متحرک کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں وسطی کشمیر کے تمام پارٹی عہدادراں اور قانون سازیہ ا رکان نے بھی شمولیت کی،جبکہ یہ میٹنگ پارٹی کی طرف سے لوگوں تک پہنچنے کے پروگرام کا ایک حصہ تھی،اور عنقریب ہی دیگر پارلیمانی حلقہ انتخابات میں بھی اس طرح کی میٹنگوں کا انعقاد کیا جائے گا۔رفیع میر نے کہا کہ پارٹی سربراہ محبوبہ مفتی نے پارٹی لیڈروں کو اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ وہ کارکنوں تک پہنچنے اور آپس میں تال میل بنائے۔