سرینگر//نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس روز اول سے ہی کشمیریوں کے مفادات اور احساسات کی پاسبانی کرتی آئی ہے اور اس جماعت کو خدمت خلق میں بھی طرہ امتیاز رہا ہے۔ اس جماعت نے یہاں کے عوام کی ہر نازک موڑ پر صحیح رہنمائی کی ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے آئندہ بھی یہ جماعت اپنے اصول پر قائم رہ کر ریاست اور ریاستی عوام کے مفادات کیلئے اپنی جدوجہد کرتی رہے گی۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر حلقہ انتخاب امیرا کدل کے عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کی جبکہ اس موقعے پر سینئر نائب صدر صوبہ محمد سعید آخون ،اقلیتی سیل کے انچارج جگدیش سنگھ آزاد اور یوتھ ضلع صدر سرینگر خالد راٹھور بھی موجود تھے۔ ساگر نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت نے لوگوں کو جینا دوبھر کردیا ہے، گذشتہ 2سال سے 90ء جیسا کرفیو کلچر واپس لوٹ آیا ہے، مسلسل کرفیو اور بندشوں کی وجہ سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں آج مسلسل چوتھی بار نمازِ جمعہ ادا نہیں کی جاسکی جبکہ گذشتہ سال مسلسل کئی ہفتوں تک اس تاریخی مسجد کو مقفل رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت ہر ایک محاذ پر ناکام ہوگئی ہے اور یہ سرکار لوگوں کیلئے وبال جان بن کر گئی ہے۔ ساگر نے کہا کہ اسی ماہ کے آخر پر نیشنل کانفرنس ریاستی سطح کا کنونشن منعقد کرنے جارہی ہے اور اس کنونشن میں لوگوں کو درپیش مسائل، حکومت کی ناکامیوں، ریاست کے مفادات کی سودابازی اور دیگر پہلوئوں کو زور شور سے اجاگر کیا جائے گا۔اس موقعے پرپارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے کہاکہ وادی کشمیر میں اس وقت گیسو تراشی کی لہر نے جو شدت اختیار کی ہے وہ انتہائی تشویشناک اور ایک لمحہ فکریہ ہے۔ مگر افسوس اس بات ہے کہ حکومت کی تمام مشینری اس تشویشناک لہر کے بارے میں کوئی بھی سراغ لگانے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ حکمران ٹولہ موجودہ حالات کے لئے ہر ایک کو ذمہ دار ٹھہرا رہا ہے مگر اپنی ناکامی، نااہلی ،غیر سنجیدگی اور لاپرواہی کے بارے میں لب کشائی نہیں کررہے ہیں۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ اس وقت حالات 90ء سے بھی بدتر بنائے جارہے ہیں، اب تو یہاں کی صنف نازک اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں۔ اس مسئلے کے تئیں حکومت کی غفلت شعاری کی وجہ سے وادی کے ہر کونے سے تعلق رکھنے والی خواتین اپنے گھروں میں بھی عدم تحفظ کی شکار ہیں۔ خواتین کا گھر سے نکلنا دوبھر ہوگیا ہے، طالبات سکول اور کالج جانے سے کترا رہی ہیں۔ پی ڈی پی حکومت کے گذشتہ3سال کو بدامنی ، بے چینی اور غیر یقینیت سے تعبیر کرتے ہوئے صوبائی صدر نے کہا کہ جب سے پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت معرض وجود میں آئی ہے کشمیریوں کو مصائب و مشکلات میں دھکیلنے کے نئے نئے طریقے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔