سرینگر// جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ محبوبہ مفتی کی قیادت والی پی ڈی پی میں بغاوت ہوسکتی ہے۔ اس سے انہیں حیرانی نہیں ہوگی، اگر کچھ ممبران اسمبلی دوسری پارٹیوں میں چلے جائیں۔انہوں نے پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ہوئی طلاق کو ایک ’شاندار فکسڈ میچ‘ قرار دیا ۔سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ ممکن ہے کہ پی ڈی پی میں دبائو بنانے والا گروہ کھڑا ہوجائے، جو بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت میں واپس آنے کا مطالبہ کرنے لگے۔عبداللہ نے کہا کہ جب ایک پارٹی الیکشن ہار جاتی ہے تو لیڈر اپنی قسمت کے سہارے ہوتے ہیں، لیکن جس تیزی سے بی جے پی نے حکومت سے ہاتھ کھینچے، اس سے پی ڈی پی کے کئی لیڈر حیران رہ گئے ہیں، وہ دوسرے راستے پرجاسکتے ہیں۔عمرعبداللہ سے جب پوچھا گیا کہ کیا کچھ ممبران اسمبلی نیشنل کانفرنس یا کانگریس کے رابطہ میں ہیں، تو انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی حکومت نہیں بنائے گی۔ بقول عمر ’ہمارے پاس 2014 میں اکثریت نہیں تھی اور 2018 میں بھی یہی حال ہے‘۔انہوں نے کہا کہ اولین ترجیح ریاست میں امن قائم کرنا ہے۔ اس وقت کوئی بھی حکومت بنانا نہیں چاہے گا۔ عمر عبداللہ نے ساتھ ہی ریاست کے گورنر این این ووہرا سے اسمبلی کو تحلیل کرنے اور جلد از جلد الیکشن کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے وہ کسی بھی پی ڈی پی لیڈر کے رابطہ میں نہیں ہیں کیونکہ اسے بھی خرید وفروخت کی کوشش تسلیم کرلیا جائے گا۔عمرعبداللہ نے محبوبہ مفتی سے حال فی الحال کسی طرح کے اتحاد کو مسترد کردیا۔ جموں وکشمیر کے گورنر این این ووہرا کی مدت کار 25 جون کو ختم ہورہی ہے، لیکن عمر عبداللہ نے انہیں اس عہدہ پربنائے رکھنے کی پیروی کی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ آنے والا وقت ریاست کے لئے غیر یقینی صورتحال سے پْر ہوگا اور وہ نظم وقانون کو برقرار رکھنے کے لئے مناسب شخص ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ گورنر کو بدلنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ این این ووہرا سیاسی طور پر غیرجانبدار شخص ہیں۔ وہ ایسے حالات پہلے دیکھ چکے ہیں۔ پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان ہوئی طلاق کو ایک ’شاندار فکسڈ میچ‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے اسمبلی کو تحلیل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کو معطل رکھنے سے دلالوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ عمر عبداللہ نے سیاستدانوں کی سیاست پر بننے والی فلم ’قصہ کرسی کا‘ ایک مختصر سین ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ’اپنی سیاسی حکمت عملی ترتیب دینے کے لئے پی ڈی پی اور بی جے پی بالی ووڈ فلمیں دیکھتی آئی ہیں۔ ان فلموں سے تحریک وترغیب حاصل کرکے دونوں جماعتوں نے اپنا طلاق نامہ تیارکرلیا۔ شاندار فکسڈ میچ ۔ کمال کا سکرپٹ۔ لیکن سامعین (عوام) اور ہم بے وقوف نہیں ہیں‘۔انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ’مجھے اپنے ممبران اسمبلی پر پورا بھروسہ ہے۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ مفتی صاحب کے انتقال کے بعد پی ڈی پی کے اندر کیا ہواتھا۔ کس طرح محبوبہ مفتی پر دباؤ بنایا گیا تھا‘۔