سرینگر//پی ڈی پی بھاجپا کے 3سالہ دورِ حکومت کو تاریخِ کشمیر کا سیاہ باب قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ گذشتہ 3برسوں کے دوران اہل کشمیر کو جو مصائب و مشکلات، ظلم وستم اور جبر و استبداد جھیلنا پڑا اُس کی مثال ماضی میں کہیں نہیں ملتی ۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے کل پارٹی ہیڈکوارٹر پر صوبائی سطح کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وادی کی موجودہ ناگفتہ بہہ سیاسی اور اقتصادی صورتحال کے علاوہ امن و قانون کے بگڑتے ہوئے حالات اور گیسو تراشی کے نہ تھمنے والے سنگین اور تشویشناک سلسلے پر تبادلہ خیالات کیا گیا اور ساتھ موجودہ حکومت کی ریاست دشمن اور عوام مخالف پالیسیوں کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ اس کے علاوہ اس پارٹی کی سرگرمیوں اور عوامی رابطہ مہم اور خاص کراسی ہفتے منعقد ہونے والے پارٹی کے عظیم الشان ڈیلی گیٹ سیشن کے انتظامات اور تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کے عوام کے مفادات کیلئے اپنی جدوجہد مستقبل میں بھی جاری رکھے گی اور ایسے تمام عناصر کے مذموم ارادوں اور منصوبوں کو خاک میں ملائے گی جو ریاست کی وحدت اور سالمیت کیخلاف سازشیں کے جال بُن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط اتحاد نے اپنے طریقہ کار سے بار بار اور ہر بار یہ بات ثابت کردی ہے کہ برسراقتدار دونوں جماعتوں کی ترجیح اپنی کرسی بچانے کے سوا اور کچھ نہیں۔ سیکورٹی کی ابتر صورتحال، خوف و ہراس اور ضروریاتِ زندگی کی فراہمی کی عدم دستیابی سے حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔حکومت کی عدم توجہی کا ہی نتیجہ ہے کہ ریاست بھر میں چوٹیاں کاٹنے کے واقعات ہر دن گزرنے کیساتھ ساتھ پھیل رہے ہیں اور حکومت اس بارے میں عوام کے سامنے کوئی بھی حقیقت لانے سے قاصر ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال، سینئر نائب صدر ایڈوکیٹ چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، سینئر لیڈران محمد شفیع اوڑی، محمد اکبر لون سمیت پارٹی کے دیگر لیڈران موجود تھے۔شرکا نے 17سال کے طویل وقفے کے بعد ریاستی سطح کا شاندار کنونشن کا انعقاد کروانے پر پارٹی لیڈرشپ کو مبارکباد پیش کی۔ جنرل سکریٹری نے کہا کہ اس کنونشن میں پارٹی کے اندرونی معاملات، ورکروں کے مشکلات ، عوام مشکلات اور مصائب کے علاوہ ریاست اور ریاستی عوام کو درپیش چیلنجوں کا اُجاگر کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تمام انچارج کانسچونسیز کو کنونشن سے متعلق ضروری انتظامات کے بارے میں ہدایات صادر کئے گئے۔