سرینگر/نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا اتحاد ریاستی عوام کیلئے ایک بدشگون ثابت ہوا ہے۔ خانیار میںجمعرات کو چناﺅ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے یہ حکومت معرض وجود آئی ہے تب سے ریاست میں ہر ایک معاملے میں بے چینی اور غیر یقینیت ہے۔ انہوں نے کہا ”محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ وہ اپنی حکومت کے رپورٹ کارڈ کے بلبوتے پر عوام سے ووٹ طلب کریں گے لیکن جب اُن کی حکومت کے کام پر نظر دوڑائی جاتی ہے تو ایک بھی عوام دوست اقدام نظر نہیں آتا ہے“۔ 100سے زائد نوجوانوں کی ہلاکت، 17ہزار عام شہریوں کو زخمی کرنا، سینکڑوں کو بینائی سے محروم کرنا، 900شہریوں پر پی ایس اے عائد کرنا، 11ہزار سے گرفتاریاں عمل میں لانا، 75ہزار مکانوں کی توڑ پھوڑ کرنا، فصلوں کو نذر آتش کرنا، سینک اور علیحدہ پنڈت کالنیوں کی منصوبہ بندی، شرناتھیوں کو مستقل باشندگی دینے اور دفعہ 370کو کمزور کرنے ے سازشوں میں مسلسل معاونت کرنا پی ڈی پی حکومت کے اڑھائی سال کے رپورٹ کارڈ کی چند جھلکیاں قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کے تمام کام عوام دشمن اور کشمیر دشمن ثابت ہوئے، تعمیرو ترقی کی سطح پر بھی یہ حکومت اوندھے منہ گرگئی، ہماری سابق حکومت کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور زیر تعمیر پروجیکٹوں پر نئے سرے سے سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ پی ڈی پی حکومت نے کچھ بھی نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے جس جماعت کے ساتھ اتحاد کیا ہے اس جماعت نے بھارت کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں ایک فرقہ پرست اور مسلمانوں کیخلاف زہر افشائی کرنے والے شخص کو وزیر اعلیٰ بنا ڈالا ۔ جس کے نتیجے میں اب مساجد میں ازانیں بند کرنے اور مورتیاں رکھنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ موجودہ بی جے پی کی وہ پالیسیاں نہیں رہیں جو اٹل بہاری واجپائی کے وقت پر ہوا کرتی تھیں، اس وقت یہ جماعت ایک فرقہ پرست جماعت اُبھر کر سامنے آئی ہے، جو ملک کی سالمیت کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی لیڈران کا واحد کام اب بھاجپا اور نئی دلی کو خوش کرنا ہے کیونکہ یہ لوگ اسی میں اپنے اقتدار کی بھلائی سمجھتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ آنے والے انتخابات میں بائیکاٹ کرنا آر ایس ایس کے ہاتھ مضبوط کرنے کے مترادف ہوگا ۔ اس موقعے پر کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، پارٹی لیڈران سجاد شاہین، پیرآفاق احمد اور یوتھ صوبائی صدر سلمان علی ساگر نے بھی خطاب کیا۔