سرینگر//نیشنل کانفرنس کار گذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ گذشتہ اسمبلی انتخابات کے دوران لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ انتخابی نتائج کے بعد بھاجپا اور پی ڈی پی اتحاد کی صورت میں تباہی اور بربادی کا ایک اور سیلاب آنے والا ہے، جو 2014 کے سیلاب سے بھی خطرناک ہوگا۔وہ نوائے صبح کمپلیکس میں ایک اجاس سے خطاب کررہے تھے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا کے ناپاک اتحاد کیساتھ ہی ریاست کے لوگوں پر مصیبت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ گذشتہ3سال میں یہاں کے لوگوں پر جو مظالم ڈھائے گئے اُن کی مثال تاریخ میں کہیں نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کی حصولیابی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ 2017کے ضمنی پارلیمانی انتخابات میں تاریخ کی سب سے کم شرح ووٹنگ ہوئی اور حلقہ انتخاب اننت ناگ کے انتخابات منسوخ کرنے پڑے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ایسا اس لئے ہوا کیونکہ پی ڈی پی حکومت نے عوام پر مار دھاڑ، جبر و استبداد، خوف و ہراس، پکڑ دھکڑ اور توڑ پھوڑ کے ریکارڈ توڑ مظالم ڈھا کر ایسا ماحول قائم کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اس وقت بدترین اقتصادی بدحالی کے شکار ہیں، تعمیر و ترقی محض ذرائع ابلاغ میں دکھائی دیتی ہے، بے روزگاری نے پھر سے عروج پکڑ لیا ہے، کنبہ پروری اور اقربا نوازی جوبن پر ہیں اور لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں۔سیاسی انتقام گیری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جہاں جہاں نیشنل کانفرنس کے ممبرانِ اسمبلی ہیں، وہاں کے تعمیراتی کام جان بوجھ کر سست روی کے شکار رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت کے دوران کوئی بھی علاقہ نظرانداز نہیں کیا گیا۔ مساوی بنیادوں پر کام ہوئے اور ہر ایک علاقے کیساتھ انصاف کیا گیا۔