سرینگر// نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے شوپیان کے پارٹی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ریاست خصوصاً وادی میں بے چینی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے اور کہاکہ موجودہ حالات کسی بھی صورت میں ریاست اور ریاستی عوام کیلئے موافق نہیں اور نہ ہی ملک میں جاری فرقہ پرستی کسی کیلئے سود مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ اڑھائی سال کی پی ڈی پی حکومت کا تجربہ عوام کیلئے کڑوا ثابت ہوا۔ پی ڈی پی بھاجپا ناپاک اتحاد شروعات سے ہی ریاست کیلئے بدشگون ثابت ہوا۔ کبھی سینک کالنیوں اور کبھی علیحدہ پنڈت کالینوں کے قیام کی کوششیں کی گئیں ، کبھی سکولوں سے سٹیٹ سبجیکٹ کی فراہمی تو کبھی شرناتھیوں کو مستقل باشندگی دینے کیلئے راہ ہموار کرنا، کبھی حکومتی پشت پناہی میں آر ایس ایس کی ہتھیار بند ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تو کبھی جنگلاتی اراضی کے نام پر جموں میں پسماندہ مسلمانوں کو بے گھر کیا گیا۔ پی ڈی پی بھاجپا اتحاد نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ انتظامی سطح پر بھی ناکام رہا، چہار سو تعمیر و ترقی کا فقدان ہے، لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں، راشن اور بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرکے لوگوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کیا گیا۔اقربا پروری اور اقربانوازی کے سوا موجودہ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی حکومت کی غلط اور طالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہی آج کشمیر کے شمال و جنوب میں چھوٹے چھوٹے بچے درس و تدریس کا عمل چھوڑ کر احتجاج کررہے ہیں۔ کشمیر مخالف پالیسیوں پر پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے معاون جنرل سکریٹری نے کہا کہ بھارت کی تمام فرقہ پرست بھگوا جماعتیں جموں وکشمیر کی انفرادیت، شناخت اور وحدانیت کو پارہ پارہ کرنے کیلئے سرگرمِ عمل ہے اور پی ڈی پی والے ان فرقہ پرستوں کے ایجنڈا کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔