رام بن//جموںو کشمیر پاور ڈولپمنٹ کار پوریشن کے بینر تلے آج چندر کوٹ رام بن میں عارضی ملازمین کی ہڑتال 30ویں روز میں داخل ہو گئی اور اس موقعہ پر سینٹرل باڈل کے آل ڈیلی ویجرس یونین کے صدر رنجیت سنگھ نے 13نومبر سے بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک نہ ہمارے مسائل حل ہوں گے تب تک ہم ہڑتال واپس نہیں لیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سات سات سال سے عارضی ملازمین مستقل نہیں ہوئے اور ہمارے ملازمین کے حقوق پر شب و خون مارا جا رہا ہے لیکن انتظامیہ اور سرکار کی کان پر جوں تک نہیں رینگتی ہے ۔ چندر کوٹ میں ہڑتال پر بیٹھے عارضی ملازمین نے سرکار کے خلاف نعرے بلند کئے اور کہاکہ سرکار ہم غریب ملازمین کے ساتھ نا انصافی کر رہی ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کارپوریشن کے تحت آنے والے ملازمین کافی پریشان ہیں جبکہ پاور ڈولپمنٹ کار پوریشن سے اس وقت ریاست کو کافی فائدہ ہے اور یہ جموںو کشمیر بنک سے زیادہ ترقی کر رہاہے لیکن اس میں ملازمین قلیل تنخواہوں پر گزارہ کر رہے ہیں ۔اس موقعہ پر ریاستی صدر رنجیت سنگھ نے کہا کہ ڈیلی ویجروں اور نیڈ بیس پر کام کرنے والوں کے درمیان چند خود غرض عناصر پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ یہ ایک ہی ہیں دونوں کے ساتھ نا انصافی برتی جا رہی ہے ۔ انہوں نے اس موقعہ پر کارپوریشن کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جو کارپوریشن ہے یہ ان ہی چھوٹے چھوٹے عارضی ملازمین کی بدولت ہے ۔ رنجیت سنگھ نے کہا کہ یہ کابینہ میں ایک فیصلہ ہوا تھا پی ڈی اور پی ڈی سی میں جبکہ پی ڈی میں لاگوہو گیا بنیادی طورپر یہ ایک ہی محکمہ ہے ۔پی ڈی سی کے بد قسمتی سے ابھی تک آرڈر جاری نہیں ہوا جس وجہ سے ہمارے چار پانچ سال ضائع ہو گئے ۔انہوں نے کہا کہ بیس بیس سال سے نیڈ بیس پر کام کر رہے ہیں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ۔ بغلیارسے102نیڈ بیس ورکر ہیں انہوں نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال کر اس وقت سرکار کو کافی فائدہ دے رہے ہیں اور یہ محکمہ جموںو کشمیر بنک کو بھی ایک دو مہینے کے اندر پیچھے چھوڑ رہا ہے لیکن افسوس کا مقام ہے جو پی ڈی سی میں ڈیلی ویجر اور نیڈ بیس ورکر ہیں وہ دانے دانے کے لئے ترس رہے ہیں ۔انہوں نے اس موقعہ پر کہا کہ یہ ہم نے ایک جنگ چھیڑی ہے اور ہم پی ڈی سی مینجمنٹ باڈی کو متنبہ کرتے ہیں جوہمارا آرڈر ہے چاہے وہ نیڈ بیس ہو یا ڈیلی ویجروں کا ہے جلد از جلد اجراءکیا جائے نہیں تو حالات بد سے بد تر ہوں گے ۔