رمیش کیسر
نوشہرہ // محکمہ جل شکتی میں بطور عارضی ملازمین کام کرنے والے ورکرز نے اپنے دیرینہ مطالبات کو لے کر 72 گھنٹوں کی کام چھوڑ ہڑتال شروع کر دی ہے، جس کے نتیجے میں شہر اور دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی شدید متاثر رہی۔جمعہ کے روز نوشہرہ میں عارضی ملازمین نے ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں انہوں نے ریاستی حکومت اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کئی سالوں سے حکومت سے مستقل کرنے کی اپیل کر رہے ہیں لیکن ہر بار انہیں صرف یقین دہانیاں کرائی جاتی ہیں۔ احتجاجی ملازمین نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے، وہ اپنے احتجاج کو مزید سخت کریں گے۔واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں محکمہ جل شکتی کے ہزاروں عارضی ملازمین کام کر رہے ہیں، جنہیں نہ تو وقت پر تنخواہ ملتی ہے اور نہ ہی انہیں مستقل ملازمت دی جا رہی ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کم تنخواہوں پر کئی سالوں سے محکمہ کی خدمات انجام دے رہے ہیں، لیکن حکومت نے ان کے مسائل کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ہڑتال کے سبب شہر اور دیہی علاقوں میں پانی کی سپلائی متاثر ہوئی ہے، اور اگر یہ ہڑتال جاری رہی تو لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ محکمہ کے پاس اتنے مستقل ملازمین نہیں ہیں کہ وہ پانی کی سپلائی بحال کر سکیں، جس کی وجہ سے عوام کو پانی کے حصول میں سخت دشواری پیش آ رہی ہے۔مظاہرین نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں جلد از جلد مستقل نہ کیا گیا تو وہ اپنی ہڑتال کو مزید بڑھا دیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ عوام نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عارضی ملازمین کے مسائل کا فوری حل نکالے تاکہ پانی کی سپلائی بحال ہو سکے اور ملازمین کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔