سرینگر//محکمہ پی ایچ ای میں کام کر رہے ڈیلی ویجرس اور کیجول لیبرس کے اسمبلی گھیرائو کوشش ناکام بنا بناتے ہوئے پولیس نے ایک سو سے زائد عارضی ملازمین کی گرفتاری عمل میں لائی۔ منگل کی صبح پریس کالونی ، شہید گنج اور بٹہ مالو میں اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کر رہے محکمہ پی ایچ ای کے ڈیلی ویجرس اور کیجول لیبرس نے حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔ احتجاج کر رہے ملازمین کا الزام تھا کہ سرکار سیاسی وابستگی کی بنیاد پر سال2007میں لگائے گئے آئی ٹی آئی کیجویل لیبرس کے دستاویزات الگ سے مانگ رہی ہے جس سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ ریاستی سرکار سیاسی اثر رسوخ رکھنے والوں کو ترجیجی دینا چاہتی ہے اور 1994سے 17مارچ 20015تک لگائے گئے ڈیلی ویجرس اور کیجول لیبرس کے ساتھ ناانصافی کا ایک اور باب رقم کرنا چاہتی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں سنیارٹی کی بنیادوں پر مستقل کیا جائے تاکہ حق رکھنے والے ملازمین کے ساتھ انصاف ہو سکے ۔گرفتاری سے قبل پی ایچ ای جوائنٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر سجاد احمد پرے نے کہا کہ سابقہ حکومت سالہال سال سے مختلف محکموں میں کام کررہے مستحق عارضی ملازمین کی مستقلی میں رکائوٹ بنی رہی اور اب موجودہ سرکار پر اسی روش کو آگے بڑھارہی ہے۔پرے نے بتایا کہ حکومت مرحوم مفتی محمد سعید کے دور میں آئی ٹی آئی تربیت یافتہ ملازمین کو مستقل کرنے کیلئے پرتول رہی ہے جس کے باعث محکمہ میں سالہال سال سے کام کررہے غریب عارضی ملازمین کے حقوق پر شب خون مارا جارہا ہے۔انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کی مستقلی کو لیکر سرکاری پالیسی واضح نہیں کی گئی تو ملازمین احتجاج کے بطور پینے کے پانی کی سپلائی بند کرنے پر مجبور ہونگے۔اس سلسلے میں اتوار کو منعقد ہونے والے اجلاس میں حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔پریس کالونی میں احتجاج کے بعد جب عارضی ملازمین نے اسمبلی کی جانب پیش قدمی کی توریاستی پولیس نے گرفتاری عمل میں لائی۔ شہید گنج اور بٹہ مالو میں بھی پی ایچ ای کے عارضی ملازمین نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے مطالبات کو دوہرایا جس دوران وہاں بھی پولیس نے ان کی پیشقدمی روکی اور اس طرح ایک سو سے زائد عارضی ملازمین کو حراست میں لیا گیا ۔اس دوران 6ماہ سے تنخواہوں سے محروم سندھ فارسٹ ڈویژن سے وابستہ کیجول لیبرس نے بھی پریس کالونی میں احتجاجی دھرنا دیااور سرکار مخالف نعرہ بازی کی۔