عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو مرکزی انفارمیشن کمیشن(CIC) کا ایک حکم کالعدم قرار دے دیا، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بیچلرز ڈگری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔جسٹس سچن دتہ، جنہوں نے 27 فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، نے دہلی یونیورسٹی کی درخواست پر یہ حکم سنایا، جس میںCIC کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ایکRTI درخواست گزار، نیرج، کی جانب سے دائر درخواست کے بعد، CIC نے 21 دسمبر 2016 کو 1978 میںBA امتحان پاس کرنے والے تمام طلبہ کے ریکارڈ کا معائنہ کرنے کی اجازت دی تھی — اسی سال وزیر اعظم مودی نے بھی یہ امتحان پاس کیا تھا۔ادھراسمرتی ایرانی نے سن 1991 میں دسویں اور سن 1993 میں بارہویں امتحان پاس کیا تھا یا نہیں، اس بارے میں دہلی ہائی کورٹ نے سی بی ایس ای کو آر ٹی آئی کے تحت معلومات دینے کے حکم کو پیر کے روز منسوخ کر دیا۔ یہ فیصلہ سناتے وقت جسٹس سچن دتہ نے کہا کہ متنازعہ حکم میں سی آئی سی کا پورا نقط نظر مکمل طور پر غلط تھا۔انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا کہ کسی شخص خاص کی ڈگری/نمبروں/نتائج سے متعلق معلومات ‘عوامی اطلاع’ کی نوعیت کی ہیں، یہ سپریم کورٹ کے اْس فیصلے کی براہِ راست اور مکمل خلاف ورزی ہے جو مرکزی عوامی اطلاعاتی افسر، ہندوستان کی سپریم کورٹ بنام سْبھا ش چندر اگروال معاملے میں دیا گیا تھا۔