Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

پی ایم مودی کی عالمی ثالث بننے کی خواہش ندائے حق

Towseef
Last updated: September 1, 2024 11:16 pm
Towseef
Share
11 Min Read
SHARE

اسد مرزا

گزشتہ ہفتے بدھ21؍اگست2024 کو پی ایم مودی نے پولینڈ اور یوکرین کے اہم دورے کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم 21 ؍اگست کو پہلے پولینڈ پہنچے اور پھر وہ وہاں سے کیف کے لیے روانہ ہوئے۔ کیف پر ماسکو کے حملے کے بعد جنگ زدہ یوکرین کا یہ وزیر اعظم مودی کا پہلا دورہ تھا اور 30 سال قبل دو طرفہ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کا یوکرین کا یہ پہلا دورہ تھا۔یوکرین کے اپنے دن بھر کے دورے کے دوران، جمعہ23 اگست2024 کو پی ایم مودی نے روس۔یوکرین جنگ کے پس منظر میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے باضابطہ ملاقات کی۔ بات چیت کے دوران پی ایم مودی نے ذاتی طور پر اس تنازع کے حل کے لیے اعلیٰ سطح پر اپنی خدمات پیش کیں۔’’ہم یہ بہت زور سے اور واضح طور پر کہتے ہیں کہ ہم خودمختاری اور علاقائی سا لمیت کے احترام کی حمایت کرتے ہیں، یہ ہماری اولین ترجیح ہے۔‘‘ مودی نے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان یوکرین میں امن کی بحالی کی ہر کوشش میں ‘فعال کردار’ادا کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور وہ تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے ذاتی طور پر بھی تعاون کرنا چاہتے ہیں۔اپنی پہلی باضابطہ ملاقات سے قبل پی ایم مودی نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو گرمجوشی سے گلے لگایا،جس سے کہ بمشکل چھ ہفتے قبل مودی۔ پوتن کی اسی انداز میں گلے ملنے کی فوٹو کی یاد دوبارہ تازہ ہوگئی، جس پر امریکی حکام نے تنقید بھی کی تھی لیکن اس مرتبہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس کو ہندوستانی اقدار سے تعبیر کرکے تنقید سے بچنا چاہا۔لیکن ذاتی گرمجوشی کا یہ تماشاکچھ اور بھی بڑے سوالات سامنے لاتا ہے، یعنی کہ اول، کیا ہندوستان روس اور یوکرین دونوں کے ساتھ یکساں سلوک کر رہا ہے اور دوسرا، کیا اس کے پاس جاری جنگ کو جلد از جلد روکنے کی سفارتی صلاحیت موجود ہے یا نہیں ؟

پہلے سوال کے جواب میں خود پی ایم مودی نے یہ کہہ کر کافی فصیح اور مختصر جواب پیش کیا کہ ’’ہم غیر جانبدار نہیں ہیں، شروع سے ہی ہم نے فریقین کا ساتھ لیا ہے اور ہم نے امن کا رخ چنا ہے۔ ہم اس زمین سے آئے ہیںجو کہ بدھا کی ہے جہاں جنگ کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم مہاتما گاندھی کی سرزمین سے آئے ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو امن کا پیغام دیا تھا۔‘‘ تاہم اس جواب سے ناقدین کے ان سوالوں کو نہیں روکا جاسکتا جو کہ عملی طور پر ہندوستان کو دوسرے طریقے سے پیش کررہا ہے یعنی کہ روس کا ایک حمایتی۔

پچھلے ڈھائی سالوں کے دوران ہندوستان نے امریکہ کی قیادت میں مغربی بلاک کے روس پر پابندیاں عائد کرنے کے موقف سے خود کو دور رکھنے کا انتخاب کیا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے یوکرین میں روسی بموں کے ذریعے معصوم بچوں کے قتل پر ’’دل دہلا دینے والی ‘‘تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔ اپنے ماسکو دورے کے دوران مودی نے روسی صدر پوتن کو بتایا تھا کہ ’’یہ جنگ کا دور نہیں ہے‘‘۔ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ نئی دہلی روسی اقدامات پر آنکھیں بند نہیں کرتا ہے اوراس کی غلط کارروائیوں پر اس کی سرزنش کرنے کو تیار بھی ہے۔ لیکن واقعتاً کیا اس جملے بازی سے کچھ حاصل ہوسکے گا، یہ وقت ہی بتا سکے گا۔

اس کے علاوہ، گزشتہ ڈھائی سالوں میں اقوام متحدہ کی روس کے خلاف قراردادوں سے پرہیز کرنے کا ہندوستانی موقف، اور یہ واضح کرنا کہ ’’مذاکرات اور سفارت کاری‘‘ ہی دہلی کو امن کے لیے کام کرنے والے کھلاڑی کے طور پر آگے بڑھنے کے لیے اس کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پی ایم مودی نے پوتن اور زیلنسکی کو ایک ساتھ بیٹھنے کے لیے بھی تجویز پیش کی ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دہلی امن سربراہی اجلاسوں کے بجائے دونوں کو براہ راست بات چیت کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کوشش کررہا ہے ۔کیونکہ اس سے قبل جون میں برگن اسٹاک، سوئٹزرلینڈ سربراہی اجلاس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

ہندوستان کوپن ہیگن، جدہ، ریاض، ڈیووس اور برجن اسٹاک سے شروع ہونے والی کئی کثیر الجہتی سربراہی کانفرنسوں کا حصہ رہا ہے، جس میں تنازعہ کو حل کرنے کے عمل کے بارے میں بات کی گئی ہے، لیکن اب تک کوئی پیش رفت حاصل نہیں ہوپائی ہے۔دراصل وزیر اعظم کی یہ کوشش اس وقت آئی ہے جبکہ مغربی بلاک جو اپنے ہی مسائل اور غزہ میں جاری جنگ اور امریکہ میں صدارتی انتخابات میں مصروف ہیں، ان کے لیے روس اور یوکرین کا تنازعہ فی الوقت زیادہ اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ اس پس منظر میں عالمی سطح پر ہندوستان اور چین دو متحارب ممالک کے طور پر ابھر کر سامنے آتے ہیں۔
اپنی جانب سے نئی دہلی کا خیال ہے کہ اسے بیجنگ کے مقابلے مغربی بلاک کے ساتھ زیادہ قربت حاصل ہے۔ اگرچہ جنگ صرف اس وقت حل ہو سکتی ہے جب امریکہ، یورپ اور روس اکٹھے ہوں، لیکن یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت کا آغاز بھارت کے نقطہ نظر سے ایک اچھی شروعات ثابت ہو سکتا ہے۔ پی ایم مودی کا دورہ ہندوستان کی انہی کوششوں کا حصہ ہے جس میں دونوں متحارب فریقین کو براہ راست مذاکرات کی میز پر لایا جاسکتا ہے اور اس مثبت کاوش کا سہرہ پی ایم مودی کے سر پر بندھ سکتا ہے اور شاید وہ اس کے ذریعے نوبل امن انعام پانے والوں کی فہرست میں بھی شامل ہوجائیں، تاہم گجرات فسادات کے خونی دھبے دھوئے بغیر یہ ممکن نہیں لگتا ہے۔

تاہم موجودہ منظر نامے میں جب نئی دہلی بھاری مقدار میں روسی تیل خرید رہا ہے، زیلنسکی نے مودی کی تجویز کو پورے طور پر نہیں مانا ہے۔ نئی دہلی نے روس کے تیل کے سب سے بڑے درآمد کنندہ کے طور پر بیجنگ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جمعے کو ہونے والی بات چیت کے دوران یوکرین کے افسران نے یہ معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اگر ہندوستان نے اس معاملے پر اپنی پالیسی تبدیل کی تو جنگ ختم ہو سکتی ہے۔ ہندوستانی میڈیا کے ساتھ اپنی بات چیت میں، صدر زیلنسکی نے کہا کہ پابندیوں کی وجہ سے، دوسری جگہوں پر روسی تجارت کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور’’اگر آپ تیل کی درآمد روک دیتے ہیں، تو پوتن کو بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہوسکتا ہے۔ ‘‘انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پوتن کی جنگی معیشت کو ان اربوں ڈالر سے فائدہ ہو رہا ہے جو وہ ہندوستان اور چین کو تیل کی برآمدات کے ذریعے کما رہے ہیں۔بعد ازاں اپنے جواب میں، وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ایک میڈیا بریفنگ میں نشاندہی کی کہ ہندوستانی درآمدات کو ایرانی اور وینزویلا کے تیل کی خریداری پر پابندیوں کے تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور اب تک ہندوستان نے بین الاقوامی معیشت کو سہارا دینے کے لیے اور تیل کی قیمتوں کو معقول اور مستحکم سطح تک رکھنے کی وجہ سے روس سے خام تیل خریدنے کو ترجیح دی ہے۔
زیلنسکی نومبر میں دوسرا امن سربراہی اجلاس چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اس کے لیے ایک امن منصوبہ تیار کریں گے اور روس کو بھی اس میں شرکت کے لیے کہا ہے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ نئی دہلی دوسری امن سربراہی کانفرنس کے لیے اس تجویز کو کس طرح آگے لے جاتا ہے۔دریں اثنا، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکہ کسی بھی دوسرے ملک کا خیرمقدم کرتا ہے جو یوکرین میں تنازعہ کو ختم کرنے کی کوشش میں مدد کرنے کے لیے تیار ہو اور وزیر اعظم نریندر مودی کا کیف کا دورہ زیلنسکی کے نظریہ کے مطابق پرامن حل کے حصول میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے۔
مجموعی طور پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ اس وقت ہندوستانی سفارت کاروں کے لیے، سب سے بڑا چیلنج وزیر اعظم کی ذاتی پہل کو جاری رکھنا ہے اورساتھ ہی روس اور یوکرین کی حکومتوں کو ان کی ذاتی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار کرنا ہے۔اس سے ایک طرف ہندوستان کو گلوبل ساؤتھ کی ایک سرکردہ اور فعال آواز کے طور پر ابھرنے میں مدد مل سکتی ہے اور دوسری جانب پی ایم مودی کے لیے نوبل امن انعام پانے کا راستہ آسان ہوسکتا ہے۔

(مضمون نگارسینئر سیاسی تجزیہ نگار ہیں ، ماضی میں وہ بی بی سی اردو سروس اور خلیج ٹائمزدبئی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں۔ رابطہ کے لیے: www.asadmirza.in)

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
ہندوستان میںکاروباری اختراع کاروباری رہنماؤں اور کل کے مفکرین کے کندھوں پر :منوج سنہا | جموں و کشمیر تعلیم اور اختراع کا بڑا مرکز بن کر ابھرا لیفٹیننٹ گورنر کا آئی آئی ایم جموں میں اورینٹیشن پروگرام کے اختتامی اجلاس سے خطاب
جموں
ڈی کے جی سڑک پر لینڈ سلائیڈنگ، گاڑیوں کی آمد و رفت متاثر
پیر پنچال
کویندر گپتا نے بطور لیفٹیننٹ گورنر لداخ حلف اٹھایا کہا لداخ کی مساوی ترقی یقینی بنانے کیلئے مل کرکام کرینگے
جموں
خطہ چناب میں سرگرم ملی ٹینٹ گروہوں اور اُن کے معاون نیٹ ورک کامکمل خاتمہ ضروری ملی ٹینٹ گروپوں کا مکمل صفایا کیا جائیگا | پولیس سربراہ کا ڈوڈہ، کشتواڑ و رام بن میں سیکورٹی صورتحال اور انسداد ملی ٹینسی آپریشنز کا جائزہ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

افسانوی مجموعہ’’تسکین دل‘‘ کا مطالعہ چند تاثرات

July 18, 2025
کالممضامین

’’تذکرہ‘‘ — ایک فراموش شدہ علمی اور فکری معجزہ تبصرہ

July 18, 2025
کالممضامین

نظموں کا مجموعہ ’’امن کی تلاش میں‘‘ اجمالی جائزہ

July 18, 2025
کالممضامین

حیراں ہوں دِل کو روؤں کہ پیٹوں جگر کو میں ؟ ہمارا معاشرہ

July 18, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?