گیلانی کی طرف سے شدید برہمی
نیوز ڈیسک
سرینگر//حریت (گ) چیئر مین سید علی گیلانی نے ریاستی انتظامی کونسل کی طرف سے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندوں کو بیرون ریاست جیل خانوں میں منتقل کئے جانے کی ممانعت کے حامل قانون کو منسوخ کرنے کی کارروائی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے یہ اندازہ لگانا آسان ہوگیا ہے کہ ارباب اقتدار کے سامنے کسی آئین وقانون کی کوئی قدروقیمت موجود نہیں ہے۔ گیلانی نے قوم کو منظم اور متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنے کی اپیل کی ہے۔ گیلانی نے اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ قانونی ممانعت کے باوجود آج تک ہزاروں محبوسین کو انتقام گیری کا نشانہ بناتے ہوئے بیرون ریاست کے جیلوں میں عذاب وعتاب کا شکار بنایا گیا ہے۔ اب جبکہ اس قانون کو ہی منسوخ کیا جارہا ہے تو اس سے خود اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ریاستی عوام کو فرضی اور بے بنیاد الزامات کے تحت اپنے گھروں سے ہزاروں میل دُور جیل خانوں میں ٹھونسنے کا راستہ کس قدر ہموار کیا جارہا ہے۔گیلانی نے بھارت کے سپریم کورٹ کی طرف سے ایک حکمنامہ جاری کرنے کا حوالہ دیا جس میں کِسی بھی قیدی کو اپنے گھر کے قریبی جیل خانہ میں مقید کرنے کی ہدایات موجود ہیں، تاکہ قیدی کے رشتہ داروں کو ملاقات کرنے کی سہولیت سے محروم نہ کیا جائے۔
گورنر فیصلے پرنظر ثانی کرے:این سی
نیوز ڈیسک
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں وکشمیر کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست جیلوں میں منتقلی کیلئے متعلقہ آرڈیننس میں ترمیم کرنے کے حکومتی فیصلے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے گورنر سے اپیل کی ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ علی محمدساگر نے کہا کہ سابق عمر عبداللہ حکومت نے 2011میں پی ایس اے ایکٹ میں جو ترامیم کی گئیں ہیں، اُن میں نابالغ پر پی ایس اے کا اطلاق نہ کرنے، نظربندی کی معیاد کو ایک سال سے کم کرکے 3ماہ کرنے اور ریاست کی سیکورٹی کیلئے خطرہ کے الزام میں گرفتار شخص کی نظربندی کی معیاد2سال سے کم کرکے 6ماہ کرنا قابل ذکر ہیں۔ جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (ترمیم) آرڈیننس 2011میں اس بات کو برقرار رکھا گیا تھا کہ پی ایس اے کے تحت قید کسی بھی ریاست کے پشتینی باشندوں کو بیرونِ ریاست منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ ساگر نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ اس آرڈیننس میں لائی گئی تبدیلیوں کو فوری طور پر کالعدم قرار دیں۔