Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
افسانے

پیچیدہ گلیاں

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 3, 2019 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
اسے دیکھتے ہی میرے قدم جم سے گئے تھے۔ سب کچھ دھندلا دھندلا سا دکھائی دے رہا تھا۔ کچھ ادھورا پن اور خاموشی، جیسے سب کچھ رُک سا گیا ہو۔  لب تو جیسے سوکھے پتوں کی طرح خاموشی بیان کر رہے تھے۔ نظریں دسمبر کی برف سے ڈھکی ٹہنیوں کی طرح جم سی گئی تھیں۔ قدم جیسے پائوں بیڑیوں میں جکڑے ہوئے ہوں۔ دل اور دماغ بڑی کشمکش میں مبتلا۔ دل سو سوال لئے اور دماغ ہزار سوچوں میں مبتلا، بار بار ایک دوسرے کے ساتھ کشمکش کی اس لڑائی میں نہ ہار اور نہ جیت کا فیصلہ کر پا رہے تھے۔سچ جانئے تو دل کب کی یہ جنگ ہار چکا تھااور دماغ اس پہ حاوی ہوا تھا۔ لیکن نہ جانے کیوں آج یہ جنگ دل ہی جیتنے والا تھا۔ وہ شاید اس لئے کہ دل آج خود کو جھنجوڑ کر کئی برسوں کی یادیں سمیٹ کے سب کی سب ایک ساتھ دماغ کے کونے کونے میں بکھیرے جا رہا تھا، جیسے کوئی ڈرا ہوا سپاہی موت کے خوف سے دشمن پر لگاتار گولیاں برسا رہا ہو۔۔
  وہ کہتے ہیں نا !! رشتے بڑے نازک ہوتے ہیں اوران کو سنبھالنا ہر کسی کے بس میں نہیں! ایک خاموش رشتہ جب خاموشی سے ٹوٹ جاتا ہے تو آواز بہت دور تک جاتی ہے الجھنیں بڑھ جاتی ہیں اور دل کی دھڑکنیں روگ بن جاتی ہیں۔ میری تھرتھراہٹ اور بدن میں جلتی ہوئی آگ، یہ سب اس پہلی نظر کا کمال ہے۔ بہت سال بعد دیکھ رہا تھا میں اسے۔آج بھی اُس کا وہ الگ انداز۔ چہرے پر سادگی کی چادر،ہونٹوں پر گلاب کی لالی،کمر میں خم، چلنے میں ہرن کی چال، کالے لمبے بالوں کی وہ لمبی چوٹی اور  وہ پوشیدہ معصومیت دھیرے دھیرے یہ ساری چیزیں مجھے میری جوانی اور بچپن کے اور لے جا رہے تھے۔ سچ تو یہ تھا کہ اپنا بچپن تو کہیں رکھ کے بھول آیا تھا میں ۔ میں اب تک نہیں بولا کہ ہم اکثر اتوار کے دن گاؤں کی ان پیچیدہ گلیوں میں چھپن چھپائی کھیلا کرتے تھے اور کھیلتے کھیلتے بازار تک پہنچ جاتے تھے ۔ میں اکثر رحیم خان کی پرانی دکان کے دروازے پر لٹکے ہوئے بوسیدہ پردے کے پیچھے چھپ جایا کرتا تھا۔ رحیم خان کی دوکان پر خریدار ہوتے تو وہ مجھے ڈانٹ کے بھگا دیتے،تو میں پاس میں ہی نانوائی کی دکان میں گُھس جاتا۔ میری قسمت تو دیکھو نانوائی مجھے تندور میں سے روٹیاں نکالنے کے کام میں لگا دیتا تھا اور یہ شخص مجھے سارے بازار میں ڈھونڈتا رہتا آخرکار تھکا ہارا گھر واپس لوٹ آتا ۔ میرا سارا دن نانوائی کی دکان پہ تندور سے روٹیاں نکالنے میں گزر جاتا  اور شام کو دو روٹیاں ہاتھ میں لئے گھر واپس آتے ہی اس شخص سے مار کھانی پڑتی اور ساتھ میں پاپا کی ڈانٹ بھی سنی پڑتی تھی۔ ماں کا پیار دُلار دن کی ساری تھکان اور پاپا کی ڈانٹ پھٹکار کے اثر کو زائیل کردیتا۔ وہ مجھے سامنے بٹھا کے کھانا کھلاتی اور ایسے دلاسہ دیتی کہ کب میری آنکھ لگ جاتی پتہ ہی نہیں چلتا۔ گرمیوں کی چھٹیوں میں تو ہماری آزاد دنیا ہوا کرتی تھی۔  میں کرکٹ کھیلنے جاتا وہ میرے ساتھ تماشائی بن کے آتا۔ روز میں اور وہ مل کے چھت پہ ٹی وی انٹینا صاف کیا کرتے تھے روز شام تین تین گھنٹے دوردرشن پر پروگرام دیکھا کرتے تھے۔ بجلی چلی جانے پہ رات دیر تک ایف، ایم پر غزلیں سنتے تھے۔ میں ڈرپوک تھا اور باتیں گما پھرا کر کرنے کی کوشش کرتا لیکن وہ بات کرنے میں ذرا بھر بھی ہچکچاتا نہیں تھا، جو بھی بولنا ہوتا صاف صاف بول دیتا۔ مجھ سے تو کبھی اس نے کسی چیز کا پردہ ہی نہیں کیا۔ 
میں اکثر کلاس بنک کیا کرتا اور میری اس حرکت سے وہ بڑا ناراض ہوتا۔ مجھے کوئی بھی کچھ کہہ دیتا تو وہ اس سے جھگڑا شروع کردیتا۔ میری ہر غلطی پہ وہ مجھے نصیحت کرتا اور ہر بار مجھے اچھے اچھے مشورے دیتا۔ پہلے پہلے مجھے یہ سب کچھ اچھا نہیں لگتا تھا کہ کوئی شخص مجھے بار بار نصیحت کرے اور مجھے مشورہ دے۔لیکن پتا نہیں زندگی نے کب کروٹ بدلی اور دھیرے دھیرے مجھے یہ سب اچھا لگنے لگا تھا. آہستہ آہستہ وہ میرے بہت قریب ہونے لگا تھا۔ سچ مانیے تو یہ زندگی اب حسین لگنے لگی تھی اس کے ساتھ ۔ میں بھی اب اس کی فکر کرنے لگا، تھا اس سے ہمدردی جتانے لگا تھا۔ اس سے ملنا مجھے اچھا لگنے لگا تھا اور  اس کی باتیں سننا مجھے بہت پسند تھا۔اس کے ساتھ بتائے ہوے سال کتنی جلدی گزرے گئےکچھ پتہ ہی نہیں چلا۔ لیکن جو دل میں تھا اسے ہونٹوں پہ لانے سے کتراتا تھا اور دل کی بات کہنے سے ڈرتا تھا، حالانکہ میرے پاس ہمت، حوصلہ اور جوش کی کوئی کمی نہیں تھی۔ لیکن یہ ساری چیزیں ہونے کے باوجود بھی میں اپنے دل کی بات اس کے سامنے رکھ ہی نہیں پایا۔ جب بھی کوشش کی  ہرکوشش ناکام ہوئی۔ اس کے سامنے آتے ہی میرے ہونٹ تھرتھرانے لگتے، دل کی دھڑکن تیز ہونے لگتی، خاموشی کے سوا کچھ نہ بیان کر پاتا۔ میرے پاس بہت سارے مواقع آئے لیکن میں ہر موقعہ گنواتا گیا۔ کاش میں یہ جان پاتا کیا وہ بھی مجھے پسند کرتا ہے، لیکن میں کبھی نہیں جان پایا۔ اس کی باتو کے انداز سے تو لگتا تھا کہ شاید اس کے من میں بھی وہی ہے جو میرے من میں ہے ۔اظہار محبت میں ، میں اُس سے۔۔۔ اور وہ مجھ سے کچھ سننا چاہتے تھے لیکن اس کشمکش میں نہ وہ ہی کچھ بول پایا اور نہ میں ہی کچھ کہ پایا۔بے بسی نے مجھ سے یہ منوالیا تھا کہ میری محبت یکطرفہ ہے۔ آسان ہے کیا ایسی محبت کرنا جس کے بدلے محبت نہ ملے۔ میرے خیال میں تو یہ دنیا کا سب سے  خوبصورت احساس ہے۔ یکطرفہ پیار کی طاقت ہی کچھ اور ہوتی ہے اور یہ رشتوں کی طرح دو لوگوں میں نہیں بٹتا،صرف ایک کا حق ہے اس پر۔ صرف ایک کا! میں نے اسی احساس کے سائے تلے اپنی ساری زندگی گزاری۔ نہ میں نے کچھ کھویا اور نہ ہی کچھ پایا کیونکہ عشق کی بازی ہے جو چاہے لگا لو جیت گئے تو کیا کہنا، ہار گئے تو مات نہیں۔
تکلیف اور درد کے لمحے کبھی کبھی چھو کے نکل جاتے ہیں جب وہ اجنبیوں کی طرح پاس سے گزر جاتے ہیں. آج بھی یہ آنکھیں گاؤں کی ان پیچیدہ گلیوں میں، جہاں کبھی چھپن چھپائی کھیلا کرتے تھے، انتظار کرتی ہیں کسی کا جو برسوں پہلے کہیں کھو گیا۔ آج بھی میرا وقت مجھ سے میرا بچپن اور جوانی واپس مانگ رہا ہے۔
���
رابطہ؛کلر شوپیان،موبائل نمبر؛9906700711
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ڈاکٹر جتیندرکاآئی آئی ایم جموں میں 5روزہ جامع واقفیت پروگرام کا افتتاح
جموں
نائب تحصیلداربھرتی میں لازمی اردو کیخلاف بھاجپاممبران اسمبلی کا احتجاج اردو زبان کی شرط کو منسوخ کرنے کامطالبہ، احتجاج میں شدت لا نے کا انتباہ
جموں
کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی کے مشرا کا ایل او سی کی اگلی چوکیوں کا دورہ فوجی جوانوں سے ملاقات، آپریشنل تیاری، پیشہ ورانہ مہارت کو قائم رکھنے کی ہدایت
پیر پنچال
۔4گاڑیوں کے روٹ پرمٹ معطل، 51گاڑیاں بلیک لسٹ،9ڈرائیونگ لائسنس معطل| ڈیڑھ ماہ میں230گاڑیوں کے چالان، 31گاڑیاں ضبط، 9.65لاکھ روپےجرمانہ وصول
خطہ چناب

Related

ادب نامافسانے

افسانچے

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ماسٹر جی کہانی

July 12, 2025
ادب نامافسانے

ضد کا سفر کہانی

July 12, 2025

وہ میں ہی ہوں…! افسانہ

July 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?