بانہال // جموں وکشمیر پیپلز لیگ کے چیئرمین اور حریت کانفرنس کے ایگزیکٹیو ممبر مختیار وازہ نے بانہال کا دورہ کیا اور کئی وفود اور حریت پسندوں سے ملاقات کی اور بانہال میںذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت بھی کی۔ انہوںنے کہا کہ دنیا میں جتنی امن پسند قوم کشمیری قوم ہے ایسی کو ئی اور امن کی خواہاں قوم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد و مدعا امن اور امن سے مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز لیگ نہ صرف جموں کشمیر میں بلکہ پورے جنوبی ایشیا میں امن کی خواںہے اور اس کیلئے مل بیٹھ کر مسئلہ کشمیر کو حل کرنا واحد راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہندوستان دنیا کی چوتھی بڑی طاقت ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان مزید ترقی کرکے معاشی ، صنعتی ، زرعی اورسائینس وٹکنالوجی کے میدانوں میں تر قی کرکے اگے بڑھیں۔ ہماری خواہش ہے کہ ہند پاک ترقی کے میدان میں آگے بڑھیں اور مغربی ممالک کا مقابلہ کریں لیکن اس خطے میں مسئلہ کشمیر اس سب کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں کئی طاقتیں موجود ہیں جن میں چین اورروس سر فہرست ہیں جبکہ ہندوستان اور پاکستان ایٹمی طاقتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا منظر نامہ بدل رہا ہے اور آج سے بیس سال بعد دنیا شنگھائی اکنامک راجدھانی ہوگی نہ کہ نیویارک کیونکہ چین تیزی کے ساتھ امریکہ کے مد مقابل آگے بڑھ رہا ہے۔ حریت لیڈر نے کہا کہ جنگوں اور غنڈہ گردی سے سے مسئلے حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ1965 کی جنگ کے بعد ہند پاک کو تاشقند معاہدہ کرنا پڑا۔ 1971 میں ہند پاک جنگ ہوئی تو شملہ سمجھوتہ کرنا پڑا ، کرگل کی لڑائی ہوئی تو امریکہ کو مداخلت کرنا پڑی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ مسئلوں کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 سے پہلے چل رہی کشمیر کی تحریک آزادی حق پر مبنی ہے مسئلہ کشمیر ایک تاریخی اور انسانی مسئلہ ہے اور اسے فوجی طاقت سے دبایا یا ختم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور یہاں امن قائم کرنے کیلئے پہلے اب تک رائے شماری اور پھر متحدہ محاذ کی صورت میں کوشیش کی گئی لیکن اس سے کوئی حل نظر نہ آنے کے بعد کشمیری نوجوانوں کو مسلح جدوجہد شروع کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہندوستان کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کا ہندوستان ، پاکستان اور کشمیریوں کو ایک ہی ٹیبل پر کر بیٹھ کر پر امن طریقے میں ہی پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندوق اور فوجی طاقت سے کسی بھی مسئلہ کا حل ممکن نہیں ہے اور اس کیلئے چار سو سال تک یورپ نے اپس میں جنگ کی لیکن بعد میں انہیں یہ حقیقت سمجھ ائی کی جنگ و جدل سے مسئلے حل نہیں ہوتیہیں اور اج یورپین ممالک کے بائیس ممالک کی ایک ہی کرنسی یورو ہے اور یورپین ممالک میں ایک ہی پاسپورٹ کا نظام رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ سب کچھ ممکن ہے تو پھر ہند اور پاک یہ کیوں تسلیم نہیں کرتے ہیں کی جنگ اور ٹینکیں مسئلہ کشمیر کا حل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ہٹ دھرمی اور ظلم وجبر اور حق خودارادیت کے وعدہ کی خلاف ورزی کی وجہ سے کشمیری قوم پہلے ہی اپنے عزیز و اقارب اور نوجوانوں کو کھو کر ڈپریشن کا شکار ہے لیکن یہاں تعینات بھارتی فوجی بھی ڈپریشن کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ بھارت کو بخوبی اندازہ ہے کہ کشمیری متعصب قوم نہیں ہے بلکہ مہمان نواز اور امن پسند قوم ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ امرناتھ یاتریوں کو خراب موسم کے دوران کشمیریوں نے مہمان بناکر اپنے گھروں میں رکھا ، سیلاب کے دوران سیاحوں اور یاتریوں کی جان بچائی کیونکہ کشمیر کی سرزمین ریشیوں اور بزرگوں کا وطن ہے اور یہی وجہ ہے کہ کشمیری مسلمان امن کے خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ پرامن طریقے سے کی جانے والی حق خوارادیت کی تحریک کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں تو کشمیری دوسرا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے اخبارات اور ٹیلویژن چینل مسئلہ کشمیر کو حل کرنے اور یہاں ہورہے بھارتی مظالم کی برابر رپورٹنگ کرتے آرہے ہیں اور اس سے ہندوستان پوری دنیا میں پست ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان خود غلام تھا اور اسے کشمیر کی حق خودارادیت کا احساس ہونا چاہئے لیکن ایسا کرنے کے بجائے وہ کشمیریوں کو مار رہے ہیں اور قتل غارت گری کا بازر گرم کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہندوستان میں کتوں اور پرندوں پر نام نہاد لیڈران اْن کی حفاظت کیلئے لڑ رہے ہیں لیکن دوسری طرف سے جموں وکشمیر میں مسلمانوں کا قتل کرنا ہندوستانیوں کیلئے بڑا اعزاز ہے جو انسانیت سوز سوچ ہے۔ ہم امن اور بات چیت سے مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل چاہتے ہیں اور اسی میں جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت چھپی ہے۔