سرینگر// پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صنعت کاروں کے مشترکہ اتحاد کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے سرکار کی طرف سے ایندھن کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کو روکنے میں ناکامی پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیمبر کے صدر جاوید احمد ٹینگہ نے کہا کہ گزشتہ13روز میں تیل کی قیمتوں میں11بار اضافہ ہواجبکہ چیمبر نے پہلے جو درخواست کی تھی پیٹرولیم مصنوعات پر 150فیصد ریاستی اور مرکزی ٹیکسوں کا جائزہ لیا جائے،پر بھی کوئی توجہ نہیں دی۔ٹینگہ نے کہا کہ ایسا نظر آرہا ہے کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسوں میں کرنے کیلئے کوئی اقدام نہیںکر رہی ہے اور سرکار و تیل کمپنیاں لوگوں کا خون چوس کر کروڑوں روپے کا منافع کمانے کے درپے ہے ۔کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر نے کہا کہ بھارت بھر کی ریاستوں میں پورے جنوبی ایشائی خطوں کے ممالک میں ایندھن کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور آدھی قیمت ٹیکسوں اور دیگر مالیات کے سبب ہیں۔ چیمبر سربراہ نے کہا کہ حتی کہ2016-17میں2لاکھ42ہزار کروڑ روپے بطور ایکسائز ٹیکس حاصل کرنے کے باوجود،سرکار دیگر ٹیکسوں میں ضروری کمی کرنے میں ناکام ہوئی،جس کے نتیجے میں عام آدمی پر غیر ضروری بوجھ ڈالا گیااور اشیائے ضروریہ میں اضافہ ہوا۔ جاوید احمد ٹینگہ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر خاموشی کے ساتھ بڑے پیمانے پر ٹیکس عائد کرنے کے بعد حکومت نے روزانہ جائزہ قیمتوں کا نظام جاری کیا،جس سے پیٹرولیم کمپنیوں کو یہ اختیار مل گیا کہ وہ روانہ کی بنیادوں پر قیمتوں کا جائزہ لیکر پٹرول اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں کو متعین کریں۔ان کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم تیار کرنے والی کمپنیاں10پیسہ سے لیکر30پیسہ فی لیٹر کا اضافہ کرتی ہیں،جو عام صارف نظر انداز کرتا ہے،جس کی وجہ سے گزشتہ برسوں کے دوران قیمتیں آسمان کو چھو گئے۔انہوں نے کہا کہ جب بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے،تو سرکار لاکھوں کروڑ روپے کماتی ہے اور جب ان میں اضافہ ہوتا ہے تو اسکا بوجھ عام آدمی پر پڑ جاتا ہے۔ جاوید احمد ٹینگہ نے ریاستی سرکار سے اپیل کی کہ جموں کشمیر کی اقتصادی حالت ابتر ہے اور معیشت کی صورتحال بھی نازک ہے،اس لئے پیٹرولیم مصنوعات پر ریاستی ٹیکسوں کو کم کیا جائے،جبکہ فوری طور پر ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرنے کا معاملہ مرکزی سرکار کے ساتھ اٹھایا جائے۔