سرینگر//رابطہ مدارس اسلامیہ کے ذمہ داران مولانا محمد رحمت اللہ قاسمی ناظم دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ ،صدر رابط مولانا سید محمد اقبال اندرابی نائب صدر صوبہ نے اپنے ایک مشترکہ بیان مین دینی مسائل اور دینی اسلامی اداروںکے سلسلے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ریاست جموں کشمیر کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے رابطہ سے مربوط کئی سو مدارس نے قانونی ضوابط کے پیش نظر مختلف بنک کھاتے کھول رکھے ہیں۔شرعی احتیاط کے پیش نظر زکواۃ و صدقات،مساجد ،وقف،صدقہ جاریہ وغیرہ کے لئے یہ اکاونٹ علاحدہ علاحدہ کھولے جاتے ہیں تاکہ ایک مد کی رقم دوسرے مد میں خلط ملط نہ ہو۔ عید الاضحی اور قربانی کا موقعہ لوگوں کی مختلف ضروریات کا ہوتا ہے۔ایسے موقعے پر 25 اگست کو ایسے کھاتوں سے رقم نکالنے سے ممانعت ہوگئی ہے جن مین pan کارڈ یا فارم 60 کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ یا رجسٹریشن نہ جمع ہوئی ہو۔یہ تاریخ عیدالاضحی سے صرف 8 دن پہلے کی ہے اور قربانی کی تیاری نیزتنخواہوں کی واگذاری ہیں اس موقعہ پر یہ فیصلہ دانشمندی کے خلاف ہے۔دینی ادارے چاہے خانقاہ ہو یا درگاہ مدارس ہوں یا مساجد دینی تقاریب کے موقعہ پر زیادہ مشغول ہوتے ہیں لہٰذا مناسب ہے کہ ان دینی اداروں کو اس فیصلہ سے مستثنی رکھا جائے۔ ذمہ داران رابطہ مدارس نے بھارتی سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ سے متعلق اخبارات اور میڈیا کے ذریعہ ملی رپورٹوں پر انتہائی بے چینی کا اظہار کیا ہے شریعت اسلامیہ میں قرآن و سنت اور اس کی تشریح کیلئے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور ائمہ دین مجتھدین کا جو مقام ہے ریاست جموںکشمیر کے مسلم اسمبلی ممبران اس سے بخوبی واقف ہیں کہ مسلمانوں کی اکثریت کس طرح سے اپنے دینی احکامات پر عمل کرتی ہے لہذاہر سیاسی پارٹی میں شامل مسلم ممبران اپنے غیر مسلم ساتھی ممبراں کو یہ نزاکت سمجھا سکتے ہیں نیز کشمیر اسمبلی چند سال قبل متفقہ طور پر مسلم پرسنل لا کے نام سے بل بھی پاس کرچکی ہے لہذا مطالبہ کیا جاتاہے کہ کشمیر اسمبلی ریاست میں بسنے والے مسلمانون کے مذہبی جذبات اور مسلک و مشرب کو مد نظر رکھ کر ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کے تحت ایسے فوری اقدامات کرے جن سے یہاں کے مسلمان مطمئن ہوں اور اپنے مذ ہب کو محفوظ تصور کریں۔