سرینگر//مرکزی حکومت نے جموں کشمیر کے علاوہ آسام اور میگھالیہ کے شہریوں کو’’پین کارڈ اور ٹیکسوں‘‘ کی ادائیگی کیلئے آدھار کے اندراج کو مستثنیٰ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔سپریم کورٹ میں انکم ٹیکس کی ادائیگی کیلئے آدھار کارڈکو لازمی قرار دینے سے متعلق کیس میں حتمی فیصلے کو محفوظ رکھنے کے بیچ مرکزی وزارت خزانہ نے اس بات کا اعلان کیا ہے کہ پین کارڈ اور انکم ٹیکس کی ادائیگی کیلئے جموں کشمیر،آسام اور میگھالیہ کے شہریوں کو آدھا کارڑڈنمبر کا اندراج لازمی نہیں ہے۔مرکزی وزارت خزانہ کی طرف سے اس سلسلے میں ایک نوٹیفکشن بھی جاری کی گئی ہے جس میں80برس یا اس سے زیادہ عمر کے شہریوں اور غیر اقامتی ہندوستانیوں کو بھی اس عمل سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے’’ کوئی بھی انفرادی شخص جو آسام،جموں کشمیر اورمیگھالیہ کا باشندہ ہو،اور اس کے پاس آدھار نمبر یا آئی ڈی نہیں ،وہ ٹیکسوں کی ادائیگی کیلئے اس نمبر کے اندراج سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے‘‘۔ حکومت نے فائنانس ایکٹ2007ٍکی رئو سے ٹیکس کی ادائیگی کرنے والوں کو آدھار نمبر یا اس کی درخواست کااندراج کرنا لازمی قرار دیا ہے۔ پین کارڑ کی حصولیابی کیلئے بھی جولائی2017سے آدھار کاررڈکو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جموں کشمیر بالخصوص وادی میں 50فیصد شہری اب بھی ادھار کارڈ سے محروم ہیں اور اس سلسلے میں بھی انتظامیہ اور سرکار نے بے حسی کا مظاہرہ کیا ہے۔ امسال جنوری کے وسط میں اس بات کا اعلان کیا گیا کہ آدھار اندراج عمل کو ’’ راجسٹرار جنرل آف انڈیا ‘‘ (آرجی آئی) سے ’’خصوصی شناختی اتھارٹی آف انڈیا‘‘ (یو آئی ڈی ائے آئی) کو منتقل کر کے سر نو آدھار کا عمل شروع کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی طرف سے ایک مکتوب جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے’’ آدھار کے تحت اندراج کا عمل’آر جی آئی‘ سے’’ یو آئی ڈی ائے آئی‘‘ کو منتقل کیا گیا جبکہ اس عمل کا اختیار اور راجسٹرارشپ ریاستی حکومت کے پاس ہی رہے گا‘‘۔ حکومت نے اس سلسلے میں ایک حکم نامہ زیر نمبرGAD/Acctts/RCC/2016-17/6018جاری کیا جس میں تمام ضلع ترقیاتی کمشنروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ جموں اور سرینگر کے میونسپل کمشنروں کے علاوہ تحصیلداروں اور مونسپلٹیوں کے ایگزیکٹو افسران کے ساتھ جائزہ میٹنگ لے اور نیشنل پاپولیشن آف انڈیا کے تحت بلاک سطح کی شماری کیلئے جمع کئے گئے اعدادو شمار کے جانچ شدہ فہرستوں کو حاصل کریں۔ حکم نامے میں ڈپٹی کمشنروں کو مزید ہدایت دی گئی کہ آدھار کی حصولیابی کیلئے نیشنل پاپولیشن آف انڈیا میں تجدید ی عمل کے دوران این پی آر فارموں کو دستیاب رکھا جائے،تاکہ جب شہری چاہے وہ بائیو میٹرک سے قبل متعلقہ تحصیل کے کلرک سے تحصیلدار یا نائب تحصیلدار کی طرف سے تصدیق شدہ فارم کی کاپی حاصل کر سکے۔ ضلع ترقیاتی کمشنروں سے کہا گیا ہے کہ اس عمل کیلئے جی ائے ڈی نے وقت وقت پر جو رقومات واگزار کئے ہیں انہیں زیر تصرف لایا جائے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے سال کے اگرچہ5ماہ بھی گزر چکے ہیں تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی بھی پیش رفت نہیں کی گئی جس کی وجہ سے عام لوگوں بالخصوص تاجروں اور طلاب کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔