محمد تسکین
بانہال// بانہال کے نزدیک برلب قومی شاہراہ میر پورہ کھارپوہ کی بستی کے مرد و خواتین نے پینے کے پانی کی عدم دستیابی کے خلاف پیر کی صبح گیارہ بجے شاہراہ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور جموں سرینگر قومی شاہراہ پر دھرنا دیکر ٹریفک کی نقل و حرکت کم از کم آدھے گھنٹے تک بند کر دی۔ میر پورہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے گاؤں میں دس پندرہ روز میں کھبی کبھار ہی پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے اور علاقے کی خواتین اور بچوں کو دور چشموں سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے۔ محمد اشرف میر نامی مقامی شہری نے بتایا کہ میرپورہ کھارپورہ کی بستی شاہراہ پر واقع ہونے کے باوجود پچھلے دس سال سے پینے کے پانی کی فراہمی کو لیکر آواز اٹھاتے رہے ہیں لیکن محکمہ جل شکتی سب ڈویژن بانہال کے ملازمین نے اس طرف کبھی بھی وجہ نہیں دی ۔ انہوں نے کہا کہ پینے کے پانی کی شدید قلّت سے تنگ آئے لوگوں نے مجبور ہو کر شاہراہ پر دھرنا کر ٹریفک کو بند کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین اور بچوں کو میر پورہ سے ایک سے دو کلومیٹر دور چشموں سے پینے کا پانی لانا پڑتا ہے اور اس صورتحال نے انسانوں کے ساتھ ساتھ مال مویشیوں کو بھی پانی کی بوند بوند کا محتاج بنا کر رکھ دیا ہے ۔احتجاجیوں کی طرف سے جموں سرینگر قومی کے بند کرنے کی خبر ملتے ہی ایس ڈی پی او بانہال منجیت سنگھ اوراسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئرمحکمہ جل شکتی اعجاز احمد ملک موقع پر پہنچے اور انہوں نے مظاہرین کو آئندہ دو روز میں پینے کے پانی کی معقول سپلائی فراہم کرنے کا یقین دلایا۔اس یقین دہانی کے بعد لوگوں نے شاہراہ سے دھرنا ختم کیا اور ٹریفک کو چلنے کی اجازت دی گئی۔