Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

پیلٹ گن کا راج کب تک؟

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: April 4, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
پیلٹ فائر، جسے پہلے ہی دنیا بھر کی رائے عامہ نے ایک غیر انسانی اور بہیمانہ ہتھیار قرار دیا ہے، کا بار بار استعمال کشمیر میں صورتحال کو سنگین بناتا جا رہا ہے اور حکومت کی یقین دہانیوں کے باوجود سیکورٹی فورسز اس ہتھیار کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے سے گریز کرتی ہوئی نظر نہیں آرہی ہیں۔ شوپیان میں گزشتہ دنوں جس بڑے پیمانے پر اس انسانیت کش ہتھیار کا استعمال عمل میں لایا گیا اُس سے فی الوقت 41ایسے شہری ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن کے لئے کلی یا جزوی طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہونے کا خطرہ پیداہوگیا ہے۔ اس طرح حکومت کی جانب کم مہلک قرار دیئے جانے والے اس ہتھیار نے کتنے گھرانوں میں اندھیرا برپا کر دیا اس کے لئے حکومت بہر حال دنیا کے سامنے جوابداہ ہے۔ اگر چہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ برس ایک عرضی، جو کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے دائر کی تھی، پر اپنے فیصلے کے دوران مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ پیلیٹ گن کا مؤثر متبادل اختیار کرے، لیکن اس کے باوجود مرکزی و ریاستی حکومتیں اس پر عمل آوری میں نہ صرف ناکام ہوئی ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ حکومتی حلقوں کی سوچ میں اس خیال کی رمق بھی کہیں نظر نہیں آتی تو غالباً غلط نہ ہوگا۔ عدالت عظمیٰ نے پیلٹ کے استعمال کا معاملہ حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا اور یہ فیصلہ  مرکزی حکومت کو کرنا تھاکہ وہ کیا متبادل اختیار کرے گی اور یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ پیلٹ چھروں کے متبادل استعمال کرنے  کی باتیں پہلے بھی ہوئی تھی اور  2016ایجی ٹیشن کے دوران ہی مرکزی وزیر داخلہ نے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی اور اُس کمیٹی نے واضح الفاظ میں پیلٹ بندوق کے استعمال کی ممانعت کرکے اس کا متبادل متعارف کرنے پر زور دیا تھا ۔چنانچہ اس کے بعد ہی پاوا شل کو پیلٹ گن کے متبادل کے طور متعارف کیاگیالیکن زمینی صورتحال یہ ہے کہ پیلٹ بندوق کا استعمال مسلسل جاری ہے اور یہ بندوق پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کا پسندیدہ ہتھیار بن گیا ہے اور وہ اسی ہتھیار کا استعمال کرکے احتجاج کی لہر کودبانے پر تلے ہوئے ہیں۔دلّی اور سرینگر میں اقتدار کے سنگھاسن پر براجماں لوگوں کو یہ ناقابل تردید حقیقت قبول کرنے میںکوئی ہچکچاہٹ نہیں کرنی چاہئے کہ کشمیر میں  تاریخی سیاسی وجوہات کی بنا پر مزاحمت کا جذبہ موجودہے ۔ہاتھوں میں پتھر لیکر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے والوں پر قوم دشمنی کا لیبل لگا کر آپ ایک پوری نسل اور قوم کو ہی متنفر کررہے ہیں اور اس پالیسی سے مثبت نتائج کی توقع رکھنا عبث ہے بلکہ اس کے نتیجہ میں بیزاری میں مزید اضافہ ہورہا ہے ۔کشمیر میں پیلٹ گنوں کا دفاع کرنے والی مرکزی حکومت کو ذرا سوچ لینا چاہئے کہ اگر ہریانہ کی جاٹ ایجی ٹیشن، تمل ناڑوکی جلی کٹو ایجی ٹیشن اور موجودہ  دلت ایجی ٹیشن کے دوران پیلٹ گن کہیں استعمال نہیں ہوا تو کشمیر میں مظاہرین یا پتھرائو کرنے والوں پر کیوں کر پیلٹ شلنگ اور اندھا دھند گولیاں برسائی جارہی ہیں۔آخر یہ پیمانے جدا جدا سے کیوں ہیں؟۔اگر مرکزی اکابرین ذرا غور فرمائیں گے تو انہیں جواب مل جائے گا ۔وقت کاتقاضا ہے کہ کشمیر میں علیحدگی پسندانہ جذبات کو بزور طاقت کچلنے یا دبانے کی بجائے تاریخی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے مفاہمت اور ہمدردی کی پالیسی اپنائی جائے تاکہ لوگوں کو یہ لگے کہ دلّی کی حکومت ان کیلئے درددل رکھتی ہے ورنہ موجودہ پالیسی سے دوریاں مزید بڑھ ہی جائیں گی جو کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔ موجودہ صورتحال پر جہاں بین الاقوامی سطح پر زبردست نکتہ چینی سامنے آرہی ہے وہیں ملک کے اندر بھی متعدد حلقے ایسے ہیں جو جموںوکشمیر اور دیگر ریاستوں میں ہجوم کو قابو کرنے کےلئے اختیار کی جانے والی پالیسی میں امتیاز اور تفاوت کو سامنے لاکر ریاستی عوام کے تئیں مرکزی حکومت کے سلوک پر سوالیہ نشان لگا رہے ہیں۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ناشری ٹنل اور رام بن کے درمیان بارشیں ، دیگر علاقوں میں موسم ابرآلود | قومی شاہراہ پر ٹریفک میں خلل کرول میں مٹی کے تودے گرنے سے گاڑیوں کی آمدورفت کچھ وقت کیلئے متاثر
خطہ چناب
! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان
کالم
دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات
کالم
گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت
کالم

Related

اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025
اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025
اداریہ

مٹھی بھر رقم سے کیسے بنیں گے گھر ؟

July 3, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?