نئی دہلی//پیلٹ گن کے استعمال کو زندگی اور موت سے جوڑتے ہوئے سپریم کورٹ کے سہ رُکنی بنچ نے مرکزی سرکار کو جموں کشمیرمیں پتھرائو پر آمادہ مظاہرین پر قابو پانے کیلئے پیلٹ گن کے بجائے کوئی دوسرا موثر طریقہ اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ مرکز کو متبادل اقدامات کے بارے میں تفصیلی جواب دو ہفتوں کے اندر اندر پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت10اپریل مقرر کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں پیر کو کشمیر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی اُس پٹیشن کی تازہ سماعت ہوئی جس میں ریاست بالخصوص وادی کشمیر میں پیلٹ گن کے بے تحاشا استعمال پر سوال اٹھاتے ہوئے اس پر پابندی عائد کرنے پر زوردیا گیا ہے۔ بار ایسو سی ایشن کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس جے ایس کھیہار، جسٹس ڈی وائی چندر چُود اور جسٹس سنجے کشن کول پر مشتمل بنچ کے سامنے ہوئی۔ اس موقعے پر عدالت عظمیٰ کے سہ رُکنی بنچ نے مرکزی سرکار کو ہدایت دی کہ وہ جموں کشمیر میں پتھرائو کررہے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گن کے استعمال کے بجائے کوئی دوسرا موثر طریقہ اختیار کرے کیونکہ اس کا تعلق زندگی اور موت سے ہے۔بنچ نے پیلٹ گن کے استعمال سے مظاہروں میں شامل نابالغوں کے زخمی ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں بتایا’’سوال یہ نہیں ہے کہ عدالت یہ کہے گی کہ کونسا ہتھیار استعمال کیا جائے؟لیکن ایک ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے،ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں لوگوں کی فلاح وبہبود کو ترجیح دی جاتی ہے‘‘۔عدالت نے مزید بتایا’’ہمیں یہ تاثر ملتا ہے کہ ایسے اور بھی طریقے ہیں جنہیں اختیار کیا جاسکتا ہے‘‘۔سپریم کورٹ کے سہ رُکنی بنچ نے اٹارنی جنرل مُکل روہتگی کو ہدایت دی کہ وہ اس بارے میں تفصیلی جواب پیش کریں کہ جموں کشمیر میں احتجاجی مظاہرین پر قابو پانے کیلئے پیلٹ گن کے بجائے کس طرح کے متبادل اور موثر قدامات کئے جاسکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل کو اس بات کی تفاصیل بھی پیش کرنے کیلئے کہا گیا ہے کہ پیلٹ گن کے استعمال سے زخمی ہونے والے نابالغوں کیلئے کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔انہیں اپنا جواب پیش کرنے کیلئے دو ہفتوں کا وقت دیا گیا ہے اور کیس کی اگلی سماعت10اپریل مقرر کی گئی ہے۔واضح رہے کہ اٹارنی جنرل نے کیس کی گزشتہ سماعت کے دوران وادی میں پیلٹ گن کے استعمال کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا فیصلہ عدالت نہیں کرسکتی۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ برس14دسمبر کو واضح کیا تھا کہ پیلٹ گن کو بے تحاشا یا اندھا دھند طریقے سے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے بلکہ اس کا استعمال کرنے کیلئے دماغ کا استعمال کیا جانا چاہئے تاکہ اس کی زد میں آکر ہلاکتیں واقع نہ ہوں۔