سرینگر//رواں ایجی ٹیشن کے دوران وادی بھر میں زبردست قہر مچانے والے پیلٹ گن کامعاملہ اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ۔اپنی پہلی ہی سماعت میں چیف جسٹس آف انڈیا کے سربراہی والے ڈویژن بنچ نے مرکزی و ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ پیلٹ کا متبادل تلاش کرنے کیلئے قائم کی گئی مرکزی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرے ۔کیس کی اگلی سماعت 30 جنوری 2017کو مقرر کی گئی ہے۔ بدھ کو چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس ڈی ایس ٹھاکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چونڈ پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر خصوصی عرضداشت(SLP) کی سماعت ہوئی۔بار ایسوسی ایشن نے عرضی میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی کہ وہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ کا فیصلہ برطرف کرکے پیلٹ گن کے استعمال پر یکسر پابندی عائد کرے ۔بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بار صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم ،ایڈوکیٹ ظفر احمد شاہ ،ایڈوکیٹ ظفر قریشی ،ایڈوکیٹ ناصر قادری ،ایڈوکیٹ بشیر صدیق اورایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ ،ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی ،ایڈوکیٹ منظور احمد ڈار کے علاوہ ایڈوکیٹ سید مصعب نے کیس کی پیروی کی ۔بار وکلاء نے پیلٹ گن سے ہوئے تشدد اور قہر کی تفصیلات پیش کیں نیز پیلٹ متاثرین کی سبھی تفصیلات سے بھی عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا ۔کشمیرعظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایڈوکیٹ ناصر قادری نے بتایا کہ پیلٹ گن کی قہر سامانیوں کے بارے میں سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے نیز اس حوالے سے تمام دستاویز ات بھی پیش کی گئیں ۔انہوں نے کہاکہ پہلی سماعت کے دوران ڈویژن بنچ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ مرکزی ٹیم کی رپورٹ پیش کرے جو پیلٹ گن کا متبادل تلاش کرنے کیلئے تشکیل دی گئی تھی ۔ایڈوکیٹ قادری کا کہنا تھا کہ کیس کی اگلی سماعت 30جنوری کو مقرر کی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ 8جولائی کومعروف حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کے جاں بحق ہونے کے بعد جب وادی کے شمال و جنوب میں پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تو ان پر قابو پانے کیلئے پیلٹ گن کا بے تحاشا استعمال کیا گیا۔گزشتہ پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری ایجی ٹیشن کے دوران مظاہرین کے خلاف صرف پیلٹ گن کے استعمال سے متعدد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے۔اس دوران مختلف حلقوں کی طرف سے پیلٹ گن کے استعمال پر فوری پابندی کے حق میں آوازیں اٹھنے لگیں جس پر مرکزی وزیر داخلہ نے پیلٹ گن کے استعمال کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔بعد میں پیلٹ گن کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کے بجائے اسے مخصوص حالات کے دوران استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی۔اس دوران بار ایسوسی ایشن نے عدالت عالیہ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کرتے ہوئے چھروں والی بندوق کے استعمال پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا تاہم عدالت نے کیس کو خارج کردیا۔اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور بدھ کو اس کی پہلی سماعت ہوئی ۔