نئی دہلی// سپریم کورٹ نے وادی کشمیر میں پیلٹ گن کے استعمال کے معاملے میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے حلف نامہ کے مضمون پر سخت اعتراض کیا ۔ ایسوسی ایشن نے نئے حلف نامہ میں اپنے اضافی بیانِ حلفی میں یہ موقف اختیارکیاہے کہ ریاست میں آج تک کرائے گئے سبھی انتخابات دھاندلیوں پرمبنی تھے ۔بدھ کے روزسپریم کورٹ میں ’پیلٹ گن کیس‘ سے متعلق ریاستی ہائی کورٹ کی جانب سے دئیے گئے فیصلے کیخلاف دائر پٹیشن کے سپورٹ میں جو اضافی بیان حلفی جمع کرایا گیا ہے ، اس میں جموںوکشمیر کے انڈین یونین کے ساتھ الحاق پر سوال اٹھایا گیا ہے جبکہ بیان حلفی میں یہ بھی تحریر کیا گیا ہے کہ ریاست جموںوکشمیر میں آج تک جو بھی انتخابات کرائے گئے ، ان میں دھاندلیاں ہوئیں ۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ نے حالانکہ تسلیم کیا کہ ماضی میں اس معاملے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے یہ پوچھ کر غلطلی کی تھی کہ جموں و کشمیر کی سڑکوں پر لوگ مظاہرہ کیوں کررہے ہیں۔جسٹس مشرا نے کہا کہ اگر عدالت نے یہ جاننا چاہا تھا تو یہ ایک غلطی تھی۔دراصل چیف جسٹس نے یہ تبصرہ اس وقت کیا جب عرضی گذار ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ عدالت عظمی نے ہی یہ جاننا چاہا تھا کہ ریاست کی سڑکوں پر لوگ مظاہرے کیوں کررہے ہیں؟مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالسٹر جنرل رنجیت کمار نے حلف نامہ کے مضمون کا ذکر کیا جس میں جموں و کشمیر کے ہندوستان میں الحاق پر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ جسٹس مشرا نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے بار ایسوسی ایشن سے پوچھا کہ آپ کے اضافی حلف نامہ کا اس خصوصی اجازت والی عرضی سے کس طرح تعلق ہے ۔ ہم حیرت زدہ ہیں۔اس کے بعد عدالت نے اس معاملے کی سماعت 18 جنوری تک کے لئے ملتوی کردی ۔