جموں// 3جنوری سے شروع ہورہے بجٹ اجلاس کے دوران پیلٹ گن اور پبلک سیفٹی ایکٹ پر پابندی کی قراردادوبل پیش کرکے سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما و ممبراسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے حکومت کو پریشانی میں ڈال دیاہے ۔ موصوف نے دیگر دو قراردادوں کے ذریعہ ایوان سے ا س بات کا مطالبہ کیاہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر تمام فریقین کے ساتھ فوری طور پر بات چیت کا عمل شروع کیاجائے اور کشمیر میں ہوئی حالیہ شہری ہلاکتوں کی تحقیقات سپریم کورٹ کے سابق جج سے کرائی جائے۔اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے تاریگامی نے کہاکہ پبلک سیفٹی ایکٹ ایک کالا قانون ہے جس کو یاتو سرے سے ہی ختم کردیاجائے یاپھر اس میں ترمیم کرکے ایسی شکل دی جائے تاکہ انصاف کا خون نہ ہو ۔ان کاکہناتھاکہ اس قانون کی گرفت میں لائے گئے لوگوں سے جیلیں بھری پڑی ہیں جہاں اب کسی کو رکھنے کی جگہ تک نہیں مل رہی ۔پیلٹ گن پر پیش کی گئی اپنی قرارداد پر بات کرتے ہوئے تاریگامی نے کہاکہ پیلٹ کی پابندی پر سپریم کورٹ نے بھی ہدایت دی اور پارلیمنٹ میںبھی اس پر بحث ہوئی لیکن بدقسمتی سے حکمرانوں نے یقین دہانی دلانے کے باوجود اس پر پابندی عائد نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ پیلٹ نے پورے کشمیر میں ہاہاکار مچائی ہوئی ہے اور نہ جانے کتنے ایسے نوجوان اس کاشکار بنے ہیں جن کی بینائی واپس نہیں آسکتی ۔ان کاکہناتھاکہ مسئلہ کشمیر کو نظرانداز کرنا خطرناک ہے لیکن حکومت ہند نے چپ سادھ رکھی ہے اور حالیہ کشیدگی کے دوران کوئی بھی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جس سے عوام کا اعتماد بحال ہوسکے اور بیگانگی ختم ہوسکے ۔شہری ہلاکتوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بہت بڑی تعداد میں شہری ہلاک کئے گئے ،بے شک وہ واپس نہیں آسکیںگے لیکن تحقیقات سے جوابدہی کا عنصر تو پیدا ہوگا اور یہ تو معلوم ہوگاکہ ان کو کس نے قتل کیاتاکہ انصاف کا تقاضہ پورا ہوسکے ۔تاریگامی نے اس بات پر زور دیاکہ کم از کم اس ایوان کو اپنی افادیت برقرار رکھنے کیلئے ایسے مدعوں پر سامنے آناچاہئے ۔