سرینگر//سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران بائیں آنکھ میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے 2ماہ صدر اسپتال میںزیر علاج رہنے او ر تین جراحیوں کے عمل سے گزارنے والا 22سالہ نوجوان گلزار احمد میر ولد علی محمد میر ساکن گٹلی باغ گاندربل ایک مرتبہ پھر سے پیلٹ کا شکار ہوکر صدر اسپتال پہنچ چکا ہے۔ گلزار احمد میر نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ اتوار کو گٹلی باغ میں 500 ووٹروں میں صرف 2لوگوں نے ووٹ کا استعمال کیا اور نوجوانوں کی ایک ٹولی نے پولنگ بوتھ پر قبضہ کرکے عملے کو پولنگ بند کرنے کی ہدایت دی۔گلزار احمد نے بتایا کہ علاقے میں نعرہ بازی اور پولنگ عملے کی طرف سے پولنگ بند کرانے کی یقین دہانی کے بعد نوجوانوں نے پولنگ عملے کو پولنگ بوتھ میں بیٹھنے کے لئے کہا لیکن پولنگ عملے نے احتجاجی مظاہرین کو دھوکہ دیکر فورسز کو اطلاع فراہم کی حالانکہ کسی بھی پولنگ عملے کیساتھ وابستہ ملازم کیساتھ کچھ نہیں کیا گیا تھا۔گلزار نے بتایا کہ فورسز کے آتے ہی نوجوانوں نے سخت نعرہ بازی کی اور نعرہ بازی سنتے ہی میں بھی گھر سے باہر آیا تو فورسز اہلکاروں نے سیدھے چھروں کا پورا شل میری طرف چلایا ۔ گلزار احمد نے بتایا کہ میں نے چھروں سے بچنے کی بے حد کوشش کی تاہم چھروں سے بچ نہیں سکا اور کئی پیلٹ میرے جسم کے بائیں طرف جالگے۔ 22سالہ گلزا ر احمد کو 12جولائی 2016کو پیلٹ لگنے کی وجہ سے صدراسپتال کے وارڈ نمبر8میں داخل کیا گیا تھاجہاں شعبہ چشم کے ماہر ڈاکٹروں نے گلزار کی بائیں آنکھ کو بچانے کیلئے3جراحیاں انجام دیں ۔ گلزار نے بتایا کہ تین جراحیوں کے بعد بھی آنکھوں میں کچھ فرق نہیں پڑا ہے اور آنکھوں کے شعبہ میں ابھی زیر علاج ہی تھا کہ پیلٹ نے دوبارہ مجھے صدر اسپتال پہنچا دیا ہے۔