سرینگر //سال 2018کے ابتدائی 5مہینوں میں بھی پیلٹ سے متاثر ہونے والے نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ درج کیا گیا ہے ۔اس طرح اس مہلک ہتھیار پر پابندی عائد کرنے کی آوازیں بھی ماند پڑگئی ہیں ۔رواں برس کے ابتدائی 5مہینوں میں 127نوجوانوں کی بینائی پیلٹ لگنے سے متاثر ہوئی ہے۔ اس دوران 920جراحیاں بھی انجام دی گئیں ۔ اعدادوشمار کے مطابق صرف اپریل مہینے میں 108نوجوانوں کو پیلٹ کا نشانہ بنایا گیا ۔ ذرائع کے مطابق پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے 127نوجوانوں میں سے 4نوجوانوں کی دونوں آنکھیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ 123نوجوانوں کی ایک آنکھ متاثر ہوئی ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والے صدر اسپتال سرینگر کا شعبہ امراض چشم وادی میںپیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کی آخری اُمید بن کر ابھرا ہے۔ شعبہ امراض چشم میں موجود باوثوق ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ سال 2018کے ابتدائی 5ماہ میں 127نوجوان پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ 127نوجوانوں میں سے 4کی دونوں آنکھیں جبکہ 123نوجوانوں کی ایک آنکھ کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2018کے اپریل مہینے میں فورسز اہلکاروں نے پیلٹ کا زیادہ استعمال کیا جسکی وجہ سے صرف اپریل مہینے میں 108نوجوانوں کی بینائی متاثر ہوئی تھی۔ صدر اسپتال سرینگر میں شعبہ امراض چشم کے ایک سینئر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ’’شعبہ میں 5ماہ کے اندر 127پیلٹ متاثرین کو داخل کیا گیا جن کی بینائی بچانے کیلئے 920جراحیاں انجام دی گئی ہیں ۔ ‘‘مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ پیلٹ متاثرین کی بینائی کو بچانے کیلئے 789کی دوسرے درجے کی جراحیاں انجام دی گئی ہیں۔ شعبہ امراض چشم کے سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ127نوجوانوں میں سے 4کی دونوں آنکھوں کی بینائی متاثر ہوئی ہے جبکہ 123نوجوانوں کی ایک آنکھ کی بینائی متاثر ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ سال 2016میں آنکھوں میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہونے والے 1027فراد کے آنکھوں کی بینائی متاثر ہوئی تھی جن میں 66نوجوانوں کی دونوں آنکھیں پیلٹ لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایجی ٹیشن2018کے دوران پیلٹ لگنے سے سینکڑوں نوجوان بشمول طالبات بھی آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئیں ۔اس حوالے سے مقامی و بین الاقوامی سطح پر کافی احتجاج کیا گیا تاہم اب روز بروز یہ آوازیں ماند پڑ گئی ہیں اور پپیلٹ کا استعمال بلا روک ٹوک جاری ہے ۔