سرینگر//سرینگر کے شعبہ چشم میں آنکھوں کے ماہرین نے اندھیرے میں تیر چلاکر کئی زخمی نوجوانوں کا علاج توکیا ہے لیکن وادی میں آنکھوں کے ماہر ڈاکٹروں کیلئے پیلٹ کی بناوٹ کا معاملہ ابھی بھی ایک مخمصہ بنا ہوا ہے۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں شعبہ چشم کے ماہرین نے پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کے آنکھوں سے ملنے والے کالے مواداور پیلٹ کی بناوٹ کی تحقیقات کیلئے نمونے 9 2جولائی 2016کو ممبئی کی فارنسک لیبارٹری بھیجے گئے تھے لیکن تاحال رپورٹ کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ صدر اسپتال میں شعبہ چشم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کے علاج ومعالجے میں بہتری تحقیقی رپورٹ سے منسلک ہے۔وادی میں گزشتہ پانچ ماہ کے دوران 1447نوجوانوں میںسے 131آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں لیکن 5ماہ کا عرصہ گذر گیا ابھی تک رپورٹ نہیں آئی۔شعبہ چشم کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کا علاج کرنا اندھیرے میں تیر چلانے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ نہ تو ڈاکٹروں کو زخمیوں نوجوانوں کی آنکھوں سے ملنے والے مواد کے بارے میں کچھ علم ہے اور نہ ہی پیلٹ کی بناوٹ کے بارے میں کوئی علمیت ہے۔ ماہرین نے بتایاکہ آج تک جتنے بھی زخمیوں کا علاج ہوا ہے وہ اس بنیاد پر ہوا کہ پیلٹ کا 80فیصد سیسہ سے بنا ہے مگر یہ غلط بھی ہوسکتا ہے۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ سیسہ کوئی اور مواد مثلاًریڈیم بھی ہوسکتا ہے۔ رپورٹ ستمبر کے مہینے میں معصول ہونے والی تھی مگرفارنسک سائنس لیبارٹری نے ایک ماہ کی توسیع کی گزارش کرکے 10اکتوبرتک بھیجنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ ڈاکٹر وں کا کہنا ہے کہ کئی بار یادہانیوں کے باوجود رپورٹ ابتک نہیں بھیجی گئی جس کی وجہ سے پیلٹ زخمیوں کا علاج جوں کا تو ہی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پیلٹ لگنے سے ابتک 7افراد دونوں آنکھوں کی بینائی جبکہ 77ایک آنکھ کی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں ۔ جراحیوں کے باوجود کئی نوجوانوں کی آنکھوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے مگر تحقیقاتی رپورٹ آنے سے ڈاکٹر زخمیوں کی بہتری کیلئے متبادل تلاش کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رپوٹ میں اگر سیسہ کی مقدار زیادہ ہونے کی تصدیق ہوتی ہے تو زخمیوں کے جسم کے کسی بھی حصے میں پیلٹ لگے ہوں انہیں جراحیوں سے گزرنا پڑے گا۔ پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد نے بتایا ’’ میں ابھی دلی میں ہوں مگر تین دن قبل تک کوئی بھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تھی ، میں سرینگر پہنچ کر پھر سے فارنسک لیبارٹری ممبئی کے نام خط ارسال کرکے تحقیقاتی رپوٹ بھیجنے کی درخواست کروں گا۔ادھر آنکھوں میں پلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کی جراحیاں انجام دینے کیلئے ممبئی کے معروف معالج ڈاکٹر ایس نٹراجن آج بعد دوپہر سرینگر پہنچ رہے ہیں۔ ڈاکٹر ایس نٹراجن 23 دسمبر بروز جمعہ جراحیوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کرئینگے۔