پرویز احمد // سرینگر//تین ہفتوں کا اضافی عرصہ گزرنے کے بائوجود ممبئی کی فارنسیک سائنس لیبارٹری نے ابتک تک پیلٹ کی بناوٹ کی رپوٹ نہیں بھیجی ہے جس کی وجہ سے وادی میں پیلٹ کے شکار ہوکر آنکھوں کی بصارت کھونے والے نوجوانوں کے علاج و معالجے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ وادی میں امراض چشم کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پیلٹ میں سیسے کی مقدار زیادہ ہونے کی صورت میں تمام زخمی نوجوانوں کو پھر سے جراحیوں کے تکلیف دہ مراحل سے گزرنا ہوگا کیونکہ جسم میں سیسے کی زیادہ مقدار جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔پچھلے تین ماہ کے احتجاج کے دوران جہاں فورسز اہلکاروں کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ کی وجہ سے سینکڑوں افراد مضروب ہوکر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں وہیں دوسری جانب زخمی نوجوانوں کے علاج و معالجے میں بڑی رکاوٹ پیلٹ کی بناوٹ کے بارے میں ڈاکٹروں کی کم جانکاری ہے تاہم سرینگر کے صدر اسپتال میں ڈاکٹروں نے پیلٹ سے زخمی ہونے والے اور آنکھوں کی بصارت کھونے والے نوجوانوں کے بہتر علاج و معالجے کیلئے پیلٹ کی بناوٹ کیلئے زخمی افراد کے آنکھوں سے اٹھائے گئے کالے مواد اور پیلٹ کی بناوٹ جاننے کیلئے نمونے ممبئی کی فارنسک لیبارٹری کو بھیج دئے تھے مگر3ماں کا اضافی عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی بھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ صدر اسپتال میں شعبہ چشم کی ایک خاتون ڈاکٹر نے بتایا کہ پیلٹ کی بناوٹ کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے کیونکہ یہی رپورٹ سینکڑوں زخمی نوجوانوں کے علاج ومعالجے کی صحیح تصویر پیش کرے گا۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ہم فی الحال پیلٹ کو لوہا سمجھ کر علاج کررہے ہیںاور کئی ایسی نوجوانوں کے جسم کے اندر پیلٹ موجود ہیں جنہیں جراحیوں سے زیادہ نقصان پہنچنے کا احتمال تھا۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ پیلٹ کی بناوٹ کی رپورٹ نہ صرف آنکھوں پر پیلٹ لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کیلئے ضروری ہے بلکہ ان تمام زخمیوں کیلئے بھی ،جنہوں نے پولیس کے ڈر سے اسپتالوں کا رخ نہیں کیا ہے۔ صدر اسپتال کے ایک ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ پیلٹ کی بناوٹ کی رپوٹ کا ہم بے صبری سے انتظام کررہے ہیں کیونکہ یہ زخمیوں کے علاج کی راہ تبدیل کرسکتا ہے۔مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ تین ہفتوں کا اضافی وقت دینے کے باوجود رپورٹ 10اکتوبر کو آنا تھالیکن ہمیں کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر پیلٹ کی بناوٹ میں سیسے کی مقدار زیادہ پائی گئی تو تمام ایسے زخمی نوجوانوں کو پھر سے جراحیوں سے گزرنا پڑے گا جن کے جسم میں پیلٹ موجود ہیں۔ مذکورہ ڈاکٹر نے بتایا کہ جسم میں سیسے کی اگر تعداد زیادہ ہوتی ہے تو ان لوگوں میں دل کا دورہ، نسوں میں خون جمنا اورجسم کے نرم عضاء کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے اسلئے جراحیوں سے پیلٹ کو نکالنا لازمی بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کئی نوجوانوں کے آنکھوں سے گزرتے ہوئے پیلٹ دماغ اور جسم کے دیگر حصوں میں گئے ہیں اور ایسے نوجوانوں، جنکی بصارت بچانے کیلئے جراحیوں سے گریز کیا گیا تھا ، کیلئے بھی جراحی کرنالازمی بن جائے گی۔