سرینگر //صدر اسپتال سرینگر میں شعبہ امراض چشم کے وارڈ نمبر8، تیسرے دن بھی آنکھوں کی جراحیوں سے گزرنے والے پیلٹ متاثرین کی چیخوں اور سسکیوں سے گونج رہا ۔ شعبہ امراض چشم کے ماہر ڈاکٹروں نے ابتدائی جراحیوں کے بعد 27 زخمی نوجوانوںکو گھر روانہ کردیا تاہم وارڈ میں ابھی بھی 10نوجوان زیر علاج ہیں جبکہ 8نوجوانوں کی ابتدائی مرہم پٹی کے بعد اتوار کو ہی گھر روانہ کیا گیا تھا۔ اتوار کو ایک مرتبہ پھر سے ڈاکٹروں کے چہروں پر خوف نمایاں نظر آرہا تھاکیونکہ اسپتال میں اتوار کو 25اگست 2016کے بعد پہلی مرتبہ 40سے زائد پیلٹ متاثرین کا داخلہ ہوا تھا اور۔ پیلٹ متاثرین کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شعبہ امراض چشم کے ماہرین نے 24گھنٹوں میں36جراحیاں انجام دیکر پیلٹ سے متاثرہ کئی نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ شعبہ امراض چشم کے ڈاکٹروں نے بتایا ’’اتوار صبح سے ہی بغیر کسی رکاوٹ کے پیلٹ متاثرین کا علاج و معالجہ بغیر کسی خلل کے جاری رہا اور زخمی نوجوانوں کو راحت پہنچانے کی کوشش میں شعبہ میں تعینات ڈاکٹروں نے 24گھنٹوں تک کچھ بھی نہیں کھایا ‘‘۔ ڈاکٹر وںنے بتایا کہ شعبہ کے تینوں تھیٹروں کو ایک ہی وقت شروع کیا گیا اور بغیر کسی وقفہ کے زخمی نوجوانوں کا علاج و معالجہ عمل میںلایا گیا جسکی وجہ سے کافی نوجوانوں کی بینائی کو زیادہ نقصان پہنچنے سے بچایا گیا۔ ایک مریض سمیر احمد نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے بہت جلد گھر روانہ ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔ سمیر احمد نے بتایا کہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پیلٹ لگنے کی وجہ سے میری آنکھوں کو جو زخم لگے تھے وہ اتنے گہرے نہیں ہیں اورمیری آنکھوں میں تیزی سے بہتری آرہی ہے اسلئے مجھے گھر روانہ کیا گیا ۔ اتوار کو شوپیاں میں جھڑپ کے بعد جتنی تیزی سے صدر اسپتال سرینگر میں چھروں سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کا اندراج کیا گیا اتنی ہی تیزی سے اسپتال انتظامیہ نے زخمیوں کو گھر روانہ کردیا ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال میں داخل کئے گئے پیلٹ متاثرین میں سے 27کو منگل کو گھر روانہ کردیاگیا ہے جبکہ دیگر پیلٹ متاثرین کو بدھ کو گھربھیج دیاجائے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اسپتال میں داخل کئے گئے پیلٹ متاثرین میں سے صرف ایک کی آنکھوں کو گہری چوٹیں آئی ہیں جبکہ دیگر نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی جزی طور پر متاثر ہوئی ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران شعبہ امراض چشم نے 1027پیلٹ متاثرین کا علاج و معالجہ فراہم کیا تھا ۔