سرینگر//2017کے جنوری مہینے سے ابتک 91افراد کو پیلٹ کا نشانہ بنایا جاچکا ہے جن میں 62افراد آنکھوں پر پیلٹ لگنے کی وجہ سے مضروب ہوئے اور 5 افراد دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے ہیں ۔مختلف اسپتالوں کے ا عدادو شمار کے مطابق 34افراد کی دائیں آنکھ ، 13کی بائیں آنکھ اور5نوجوانوں کی دونوں آنکھیں پیلٹ سے متاثر ہوئی ہیں۔ وادی کے تین بڑے طبی اداروں شیرکشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز ، صدر اسپتال سرینگر اور جے وی سی سرینگر میں جنوری مہینے سے ابتک 91افراد کو داخل کیا گیا ہے جو فورسز اہلکاروں کی طرف سے مختلف علاقوں میں مظاہرین کے خلاف کی گئی کاروائی میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے ہیں ۔ 14فروری 2017کو پھر سے پیلٹ کا جن بوتل سے باہر آگیا اور 14فروری کو ہی 10افراد آنکھوں میںپیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے جن کو علاج و معالجے کیلئے سرینگر جے وی سی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ جے وی سی کے سی ایم او ڈاکٹر مدثر نے بتایا کہ14فروری کو داخل کئے گئے زخمی نوجوانوں میں 4کی دائیں آنکھ اور 4کی بائیں آنکھ پیلٹ لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔ ڈاکٹر مدثر نے بتایا کہ پیلٹ کا سلسلہ 14فروری کے بعد 9مارچ 2017کو دوبارہ لوگوں کی بینائی چھینے کا سبب بنا اور 9مارچ 2017کو پلوامہ میں 7افراد آنکھوں پر پیلٹ لگنے کی وجہ سے مضروب ہوئے جن میں 23سالہ یاسر احمد ساکن پلوامہ، 21 ریاض احمد ڈار ولد غلام حسن ڈار پتھن پلوامہ اور 18عبدالرشید شیخ ساکن چاڑورہ کی دونوں آنکھیں پیلٹ لگنے کی وجہ سے متاثر ہوئی ۔ ریاض احمد ڈار ولد غلام حسن ڈار ابھی بھی صدر اسپتال کے وارڈ نمبر 8میں زیر علاج ہے جبکہ یاسر احمد ساکن پلوامہ کی دو نوں آنکھوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ 18سالہ عبدالرشید شیخ ساکن چاڈورہ پیشے سے ویلڈر تھا اور5اپریل کو فورسز اہلکاروں کی طرف سے چلائے گئے پیلٹ کی وجہ سے اپنی دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگیا ہے جبکہ دیگر 12افراد کی آنکھوں پر بھی پیلٹ لگے تھے جن میں سے ایک نوجوان ثاقب احمد ساکن چاڈورہ کی ایک آنکھ ناکارہ ہوگئی ہے، اور اس طرح عبدالرشیدسال 2016سے ابتک پیلٹ لگنے کی وجہ سے دونوں آنکھوں کی بینائی کھونے والا 65واں نوجوان بن گیا ہے ۔صدر اسپتال کے شعبہ چشم کے ڈاکٹروں کہنا ہے کہ امسال سب سے زیادہ نوجوان انتخابات کے خلاف مظاہروں کے دوران پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں جن میں دو نوجوانوں کی دونوں آنکھیں متاثر ہوئی ہیں۔ 9اپریل کو سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں 43ایسے افراد کا داخلہ کیا گیا جو پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے جن میں 24آنکھوں میں پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ امسال پیلٹ کی بندوقیں کچھ دیر بند رہنے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے راحت کی سانس لی تھی مگر 9اپریل نے پھر سے سال 2016کی یادیں تازہ کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 9اپریل کو جن نوجوانوں کو صدر اسپتال میں داخل کیا گیا ، ان میں عاقب احمد ولد محمد رمضان ساکن ناربل اور شوکت احمد ولد بشیر احمد ساکن کرن نگر گول مارکیٹ کی دونوں آنکھیں متاثر ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران 60نوجوانوں دونوں آنکھوں کی بینائی سے مرحوم ہوئے جبکہ 200نوجوانوں کی ایک آنکھ مکمل طور پر ناکارہ ہوگئی ہے۔