سری نگر//پیلٹ کانشانہ بنی 23سالہ دوشیزہ کی بائیں آنکھ کوبچانے کیلئے والدنے ابتک 4لاکھ روپے خرچ کئے جبکہ ماہ اگست 2016سے بیروہ بڈگام کی اعلیٰ تعلیم یافتہ دوشیزہ کے صدراسپتال سرینگراورحیدرآباد کے ایک نجی اسپتال میں6آپریشن کئے گئے ۔شبنم امین نامی دوشیزہ کے باپ محمدامین بانڈے کہتے ہیں کہ اُن کیلئے اُنکی بیٹی کی بینائی اورمستقبل سے بڑھ کرکچھ بھی نہیں ۔ مقامی حقوق انسانی فورم وﺅئس آف وکٹمز نے بتاےا کہ گرمائی اےجی ٹےشن 2016 کے دوران وسطی ضلع بڈگام کے بےروہ قصبہ مےں پولےس اور فورسز نے پر امن مظاہرےن کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اےک اعلیٰ تعلےم ےافتہ دوشےزہ کی بائےں آنکھ کو پےلٹ ےا چھروں کا نشانہ بناےا ۔ وی اﺅ وی نے اپنی جاری کردہ رپورٹ مےں کہا ہے کہ 2 اگست 2016 کو پولےس اور فورسز نے پر امن مظاہرےن پر اندھا دھند پےلٹ فائرنگ کر دی ، جس کے دوران اےک اعلیٰ تعلےم ےافتہ دوشےزہ23سالہ شبنم امےن دختر محمد امےن بانڈے ساکنہ مےن ٹاﺅن بےروہ کی بائےں آنکھ اور جسم پر بے شمار پےلٹ فائر لگے ۔ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیر اورکارڈی نیٹرعبدالرﺅف خان پرمشتمل وی اﺅوی کی ٹیم نے مذکورہ دوشےزہ کے والد محمد امےن بانڈے کا حوالہ دےتے ہوئے رپورٹ مےں بتاےا ہے کہ اےک مقامی نجی اسکول ہولی مشن مےں بطور ٹےچر تعےنات اس کی بےٹی شبنم امےن کی بائےں آنکھ مےں 2 اگست 2016 کو متعدد پےلٹ گھس گئے جبکہ اس کا جسم بھی پےلٹ فائر لگنے سے لہو لہان ہوگےا ۔ محمد امےن بانڈے نے اپنی جواں سال دوشےزہ کے شدےد زخمی ہوجانے کے بارے مےں بتاےا کہ انہوں نے شبنم کو خون مےں لت پت صدر اسپتال سرےنگر پہنچاےا جہاں وہ کئی ماہ تک زےر علاج رہی اور اس دوران اس کی بائےں آنکھ مےں 2 آپرےشن کئے گئے ۔ پےشے سے ٹھےکےدار محمد امےن بانڈے کا وی اﺅ وی ٹےم کو مزےد کہنا تھا کہ اس کی بےٹی نے اےم اے ، بی اےڈ کےا ہے اور وہ سرکاری ملازمت نہ ملنے کی وجہ سے اےک مقامی نجی تعلےمی ادارے ہولی مشن اسکول مےں بطور ٹےچر کام کر رہی تھی لےکن گزشتہ برس ماہ اگست کی 2 تارےخ کو پولےس اور سی آر پی اےف اہلکاروں کی مظاہرےن مخالف کارروائی کے دوران اس کی بےٹی کو بلا وجہ پےلٹ فائرنگ کا نشانہ بناےا گےا ۔ محمد امےن بانڈے کے مطابق جس وقت اس کی بےٹی صدر اسپتال سرےنگر مےں زےر علاج تھی ، ان ہی دنوں معروف معالج ڈاکٹر نٹراجن بھی ےہاں اےسے مرےضوں کا ملاحظہ کرنے کےلئے آےا کرتے تھے لےکن بد قسمتی سے مذکورہ معروف معالج نے ان کی بےٹی کا معائنہ نہےں کےا ۔ محمد امےن بانڈے کے مطابق وہ 2 بےٹےوں اور 2 بےٹوں کا باپ ہے اور ان کے گھر کا سارا خرچہ معمولی ٹھےکےداری پر چلا کرتا تھا لےکن جب سے اس کی بڑی بےٹی شبنم امےن کو پےلٹ فائرنگ کا نشانہ بناےا گےا ، تب سے وہ اپنی اسی بےٹی کے علاج و معالجہ مےں لگے ہوئے ہےں جبکہ اس دوران ابتک اُنھیں اپنی بیٹی کی آنکھ اوربینائی کوبچانے کیلئے علاج ومعالجہ اوردیگراخراجات پرلگ بھگ4لاکھ روپے کاخرچہ بھی برادشت کرناپڑا ۔ انہوں نے بتاےا کہ بائےں آنکھ کو بچانے کےلئے انہوں نے اپنی بےٹی کو 4 مرتبہ علاج و معالجہ کےلئے حےدر آباد لےا جبکہ اےک مرتبہ کہرا ہونے سے جب جہاز سرےنگر سے اڑان نہےں بھر سکا تو ان کی ٹکٹ بھی ضائع ہوئی ۔ انہوں نے بتاےا کہ اب شبنم کی حالت قدرے بہتر ہے اور ان کی بائےں آنکھ بھی ٹھےک نظر آتی ہے لےکن ابھی تک ےہ بد قسمت دوشےزہ اس آنکھ سے کسی کو پہچان نہےں پاتی ہے ۔ وائس آف وکٹمز کی رپورٹ کے مطابق گرمائی اےجی ٹےشن 2016 کے دوران جن ہزاروں نوجوانوں اور دےگر شہرےوں کو پےلٹ گن جےسے مہلک ہتھےاروں کا نشانہ بناےا گےا ، ان مےں سے 500 سے زےادہ اےسے زخمی ہےں ، جن کی آنکھوں کو شدےد نقصان پہنچا جبکہ اےسے درجنوں زخمی ہےں ، جن کی بےنائی تک چلی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق محمد امےن بانڈے ساکنہ مےن ٹاﺅن بےروہ بڈگام کی بےٹی شبنم امےن کے ساتھ پولےس اور فورسز کا سلوک کسی بھی طور جائز قرار نہےں دےا جاسکتا ہے اور ےہ بات بھی بڑی افسوسناک اور قابل توجہ ہے کہ موجودہ سرکار نے اعلانات کے باوجود اےسے زخمےوں کو راحت پہنچانے کےلئے اب تک اپنی طرف سے کوئی ذمہ داری نہےں نبھائی ہے ۔