سرینگر // ایک ایسے وقت میں جب وادی میں پچھلے 10ماہ کے پیلٹ کے قہر سے ایک ہزار سے زائد افراد کی آنکھیں متاثر ہوئی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ پالی کاربونیٹ سے بنے شیشے پیلٹ کے اثر کو کافی حد تک کم کر سکتے ہیں۔سرینگر کے صدر اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر طارق قریشی کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پالی کاربونیٹ شیشوں سے آنکھوں کو چھروں سے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر قریشی کا کہنا ہے پالی کاربونیٹ چشمے پلاسٹ اور شیشے کے چشموں سے زیادہ ہلکے اور مضبوط ہوتے ہیں اور یہ چشمے پیلٹ سے کافی حد تک حفاظت فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیلٹ کافی دوری سے مارا گیا ہو تو پالی کاربنیٹ کے بنے چشمے چھروں کو آنکھوں تک پہنچنے سے روکتے ہیں مگر اگر پیلٹ نزدیک سے مارا جائے تب بھی یہ پیلٹ سے ہونے والے نقصان کی شدت کو کافی حدتک کم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالی کاربیٹ سے آنکھیں محفوظ رہنے کی زندہ مثال پلہالن پٹن کا رہنے والا 9ویں جماعت کا طالب علم ہاشم حسن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاشم کو ڈاکٹروں نے پہلے ہی د ھوپ سے بچنے کیلئے پالی کاربنیٹ کے شیشے استعمال کرنے کیلئے دئے تھے اور یہی پالی کاربنیٹ کے شیشے اس کی دونوں آنکھوں کی حفاظت کا موجب بھی بنے۔ انہوں نے کہا کہ پیلٹ کافی نزدیک سے مارے گئے تھے اور اسلئے چشمے میں لگے پالی کاربنیٹ کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم ہاشم کی دونوں آنکھیں محفوظ رہیں۔وادی کے ایک اور معروف ماہر چشم ڈاکٹر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پالی کاربنیٹ کے شیشے آنکھوں کو حفاظت فراہم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شیشے پلاسٹ اور گلاس کے چشموں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں ، اسلئے ان پر پیلٹ کا کوئی اثر نہیں ہوتا ، اتنا ہی نہیں بلکہ اگر پیلٹ کافی نزدیک سے بھی مارا جائے تویہ زخموں کی شدت کو بھی کافی کم کرتا ہے۔