سرینگر// دسویں جماعت میں زیر تعلیم روہمو پلوامہ کی دو لڑکیوں کی کئی باتیں ایک جیسی ہیں۔ شبروز اختر دختر محمد اکرم اور شبروز اختر دختر محمد اکبر کو 31اکتوبر کو ایک ہی جگہ فورسز اہلکاروں نے پیلٹ کا نشانہ بناکر زخمی کردیا اور آج یہ دونوں لڑکیاں سرینگر کے صدر اسپتال میں آنکھوں کے امراض کیلئے مخصوص وارڈ نمبر 7میں زیر علاج ہیں جہاں وہ اس اُمید میں ہیں کہ مارچ میں ہونے والے دسویں جماعت کے امتحانات میںشرکت کرسکیں۔دونوں کمسن لڑکیوں کی دوسرے درجے کی جراحی12اکتوبر بروز سنیچر انجام دی گئی ہے مگر دونوں لڑکیاں آنکھوں کی بینائی میں کسی بھی بہتری سے انکار کرتی ہیں۔ پچھلے چار ماہ کے نامساعد حالات کے دوران پیلٹ لگنے کی وجہ سے جہاں متعدد خواتین آنکھوں میں پیلٹ لگنے سے زخمی ہوکر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئیں ۔ان میں روہمو کی دو کمسن لڑکیاں بھی شامل ہیں۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں دونوں ہم نام لڑکیوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’31اکتوبر کو ہم گھر میں بیٹھے تھیں کہ عین اسی وقت علاقے میںمظاہروں کا سلسلہ ہوا اور ہم مظاہرین کو دیکھنے کیلئے گھروں سے باہر آئے تھے۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ وہ گھر میں بیٹھ کر امتحانات کی تیاری میں مصروف تھیں کیونکہ حکام نے نومبر کے دوسرے ہفتے سے امتحانات منعقد کرانے کا اعلان کیا تھا۔‘‘ انہوںنے بتایا کہ احتجاجی مظاہرین کو دیکھنے جوں ہی ہم باہر آئیں تو عین اسی وقت فورسز اہلکار نمودار ہوئے جنہوں نے ہم پر پیلٹ کی برسات کردی ۔‘‘ انکا کہنا ہے کہ دسویں جماعت کے امتحانات میں شرکت کرنے کیلئے وہ کئی سال سے بے قرار تھیں مگر امتحانات کے آغاز سے قبل ہی ہم زخمی ہوگئیں اور امتحان سے قبل ہمیں دوسری جراحی کیلئے اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ ‘‘ انہوںنے بتایا ’’ ہماری آنکھوں کی بینائی میں بہتری ہی ہمارے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مارچ تک آنکھوں کی بینائی میں بہتری آنے کی صورت میں ہم دسویں جماعت کے امتحان میں شر یک ہونگی مگر ابتک دو جراحیوں کے بائوجود آنکھوں میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پڑھائی تو ضروری ہے مگر آنکھوں کی بینائی کے بغیر ہم کیا پڑھیں۔‘‘دونوں لڑکیوں کی عمر 16سال ہے اور دونوں ہم جماعتی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ہی علاقے میں رہائش پذیر بھی ہیں ۔ دونوں لڑکیاں سنیچر کو دوبارہ اسپتال میں داخل ہوئیں اور دونوں لڑکیوں کی جراحی بھی سنیچر کو ہی انجام دی گئی۔ شبروز نامی دونوں لڑکیوں کی بائیں آنکھ پیلٹ کا نشانہ بنائی گئی ہے اور دونوں میں جراحیوں کے بعد ایک جیسی صورتحال ہے۔ سرینگر کے صدر اسپتال میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے دونوں لڑکیوں کی جراحیاں انجام دینے کے بعدبصارت واپس حاصل کرنے میں وقت درکار ہے کیونکہ دونوں لڑکیوں کی آنکھوں میں گہرے زخم آئے ہیں۔