سرینگر//پیلٹ سے دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئے دانش رجب اور اسکے دوستوںکیلئے الیکشن کے کوئی معنی نہیں رکھتا ہے ۔دانش گذشتہ 9ماہ سے اپنے گھر سے باہر نہیں نکلا اوراسکا بڑا بھائی جوکہ پیشے سے آٹو ڈرائیور ہے ،اب اس کا سہارا بن گیا ہے ۔دانش کے گھر سے چند میٹر کی دوری پر قائم پولنگ مرکز پر جہاں لوگوں نے دوری بنائی رکھی وہیں اسکے چند دوست پولنگ مرکز کے باہر یہ دیکھنے آئے تھے کہ کہیں کوئی ووٹ ڈالنے نہ آئے ۔دانش کے ایک دوست نے بتایا ’’ہمارے جگری دوست کی آنکھیں چھینی گئیں اور وہ ایک زندہ لاش بن گیا ہے ،ہم سے یہ برداشت نہیں ہوتا ‘‘۔17جولائی 2016کو کلوال محلہ رعناواری کا دانش رجب ولد محمد رجب جاٹ نامی 24سالہ نوجوان رعناواری میں اس وقت پیلٹ لگنے سے زخمی ہوا جب شہر میں کرفیو اٹھتے ہی وہ اپنے چند دوستوں کے ہمراہ باہر کا چکر لگانے کیلئے نکلا کہ رعناواری ہسپتال کے نزدیک فورسز نے ان پر شلنگ کی جس دوران پیلٹ گنوں کا بھی استعمال کیا گیا اور دانش کی دائیں آنکھ میں پیلٹ چلے گئے ‘‘۔دانش نے بتایا ’’میری دائیں آنکھ میں پیلٹ لگنے کے بعداس کی بائیں آنکھ کی بینائی بھی چلی گئی اور اس طرح وہ دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگیا ۔دانش کا گذشتہ9ماہ کے دوران صدر ہسپتال اور حیدر آباد میں علاج و معالجہ ہوا اور آج تک 4آپریشن بھی آئے تاہم اسکی آنکھوں کی بینائی واپس نہیں آئی ۔دانش نے بتایا ’’جس انسان کی ددنوں آنکھیں چلی گئیں ہوں ،اسکی دنیا اجڑ ہی جاتی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’میرے لئے الیکشن کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں ‘‘۔دانش کے ساتھ ساتھ اس کے دوستوں نے بھی بتایا ’’الیکشن سے ہمارا کوئی سروکا رنہیں ہے ،ہم نے آج تک ووٹ نہیں ڈالا ہے اور نہ ہی کبھی ووٹنگ مشین دیکھی ہے ‘‘۔یہاں پولنگ مرکز کے باہر سناٹا چھایا تھا اور پولنگ مرکز کے4بوتھوں پر صبح ساڑھے10بجے تک صرف 3ووٹ ڈالے گئے تھے ۔