سرینگر// حید پورہ میں فوٹو جرنلسٹوں پر پولیس یلغار کے خلاف پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے کے دوران پولیس نے فوٹو جرنلسٹوں پر یلغار کی۔ اہلکاروں نے روز نامہ گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ سے وابستہ فوٹو جرنلسٹ مبشر خان اور اے ایف پی کے توصیف مصطفی کو نشانہ بنایا۔ واقعہ کے خلاف کئی مقامی،قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اداروںسے وابستہ فوٹو جرنلسٹوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے دھرنا دیا۔ احتجاجی فوٹو جرنلسٹوں نے بتایا کہ حید رپورہ میں عکسی بندی کرنے کے لئے جب وہ سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے تو انہیں وہاں پر موجود اہلکاروں نے آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ قریب20منٹ انتظار کرنے کے بعد جب مزاحمتی لیڈروں اور کارکنوں نے مظاہرہ کیا تو اس موقعہ پرایک مرتبہ پھر انہیں پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے سے روکا گیا۔اس موقہ پر اے ایف پی کے توصیف مصطفیٰ کو ایک افسر نے گلا پکڑ کر دبوچا اور انہیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔ پولیس کے مذکورہ افسر نے کہا’’ میں ٹاسک فورس میں تھا،اور میں تم کو مارنے سے گریز نہیں کرونگا‘‘۔کشمیر پریس فوٹو جرنلسٹس ایسو سی ایشن کے صدر فاروق جاوید خان ،جو خود بھی حیدرپورہ میں پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھا رہے تھے،نے کہا کہ پولیس افسر نے ایک رکشک گاڑی کو تیزی سے میڈیا سے وابستہ لوگوں کی طرف بڑھایا،اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ سب کو کچل دے گا،اور ہم نے مشکل سے اپنی جان بچالی،تاہم گریٹر کشمیر کے فوٹو جرنلسٹ مبشر خان اپنا پیر نہ بچا سکے اور اس کے پیر سے گاڑی گزر گئی۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے شیخ عمر،عمران نثار اور شعیب مسعودی کو بھی نشانہ بنایا۔