سرینگر// وزیر خزانہ کے ساتھ ما قبل بجٹ مشاور ت کے دوران پی ایچ ڈی چیمبر (کشمیر چیپٹر)نے دستکاری،ہینڈلوم،سیاحت اور دیگر محکموں کے مسائل کو ابھارتے ہوئے وزیر خزانہ کو میمورنڈم پیش کیا۔میمورنڈم میں کہا گیا کہ کمزور اصلاحات کی وجہ سے ریاست کی معیشت بھی کمزور ہے،اس لئے ضروری ہوگا کہ مجوزہ بجٹ میں ایسے اقدامات اٹھائے جائیںتاکہ ریاست ،قومی سطح پر مقابلہ کرسکے۔یاداشت میں کہا گیا ہے کہ موجودہ مخلوط سرکار کے پاس تجارت میںسرمایہ کاری اور سرمایہ داروں کو با اعتماد بنانے کیلئے کئی ایک پالیسیاں زیر غور ہیںجبکہ ان کی وجہ سے ریاست کی اقتصادی صورتحال جہاں بہتر ہوگی وہاں روزگار کے مواقوں کے قیام کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔میمورنڈم میں دستکاری،ہنڈلوم اور پارچہ جات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ صنعتیں ہر سو مشکلات سے گھیری ہوئی ہیںجبکہ قالین،پیپر ماشی،چین سٹیچ اور کرول(کڑھائی) ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔ وزیر خزانہ کو با ور کرایا گیا کہ دستکاروں نے روزگار کے دیگر ذرایع کو تلاش کرنا شروع کردیا،جس کی وجہ سے کئی ایک یونٹ بھی اب بند ہو چکے ہیں۔پی ایچ ڈی چیمبر نے یاداشت میں کچھ مشورہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان صنعتوں کو مشکل اوقات میں مدد کر کے مسائل سے نجات دلایا جاسکتا ہے۔ پی ایچ ڈی چیمبر(کشمیر) نے تجویز پیش کرتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ ان صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے عالمی سطح پر وقت وقت پر نمائشوں کا انعقاد کیا جانا چاہے جبکہ صنعتوں کو فروغ دینے کیلئے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں،جس سے یہ پھر منظر عام پر آسکیں۔انہوں نے قالین صنعت کی بحالی کیلئے فریقین طرف سے تیار کردہ مسودہ کو نافذ کرنے کی بھی تجویز کو زیر غور لانے کا مطالبہ کیا۔دستکاری اور ہنڈلوم شعبے کی بحالی کیلئے ماہرین کی کمیٹی کا قیام عمل میں لانے کا مشورہ دیا گیا۔ سیاحت کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ سیاحت کو جہاں صنعت کا درجہ دیا گیا ہے،اس لئے صنعتوں کو دئیے جانے والے تمام مرعات سیاحتی صنعت کو بھی دی جائیں۔میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ سے قبل ہوٹل صنعت کو کوئی بھی ٹیکس نہیں تھاجبکہ شورش کی وجہ سے سیاحتی صنعت پہلے ہی متاثر ہے اور اشیاء و خدمات ٹیکس کی وجہ سے اس میں مزید بحران پیدا ہوا،اسلئے کچھ وقت کیلئے ہوٹل انڈسٹری کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ رکھا جائے۔اس دوران یاداشت میں تعلیم،الائڈایگری کلچر ،بجلی اور دیگر محکموں کے معامالات کو بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ2014کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پہلی ہی کارباریوں اور تاجروں کو مشکلات کا سامنا ہے،جس کے بعد2016 کی ایجی ٹیشن کے دوران بھی انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔