ٰیٰسین جنجوعہ
پونچھ //پونچھ اور ضلع شوپیاں کے درمیان واقع تاریخی و مشہور سیاحتی مقام ’’پیر کی گلی‘‘ ان دنوں گندگی کے ڈھیروں کی وجہ سے اپنی اصل خوبصورتی اور کشش کھوتا جا رہا ہے۔ مغل شاہراہ پر واقع یہ دلکش وادی نما مقام جو کبھی صاف ستھری فضا، ٹھنڈی ہواؤں اور قدرتی مناظر کی وجہ سے سیاحوں کے لئے جنت کا درجہ رکھتا تھا، اب کچرے، پلاسٹک کے لفافوں اور ٹھوس فضلے کی بدبو سے آلودہ ہو چکا ہے۔خطہ پیر پنچال اور وادی کشمیر کے مختلف علاقوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مسافر اور سیاح یہاں پہنچتے ہیں۔ کچھ لوگ یہاں سفر کے دوران مختصر قیام کرتے ہیں جبکہ درجنوں خاندان اور گروپ سیر و تفریح کی غرض سے خاص طور پر آتے ہیں۔ مگر گزشتہ چند مہینوں سے یہاں کی فضا میں ایک غیر معمولی تبدیلی محسوس کی جا رہی ہے۔ ہر سمت پھیلا کچرا، استعمال شدہ پلاسٹک بوتلیں، کھانے پینے کے فضلے اور گندگی کے ڈھیر اب یہاں کی شناخت بنتے جا رہے ہیں۔سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دونوں اضلاع،پونچھ اور شوپیاںکی انتظامیہ اس سنگین ماحولیاتی مسئلے سے بے خبر یا بے پرواہ دکھائی دیتی ہے۔ مقامی لوگوں اور سیاحوں کے مطابق صفائی کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں، اور کچرے کی نکاسی کیلئے نہ تو کوئی موثر نظام قائم ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے۔ماہرین ماحولیات کے مطابق پیر کی گلی کا قدرتی ماحولیاتی توازن اب خطرے میں ہے۔ یہاں کے جنگلات، پہاڑی جھرنے اور نایاب نباتات اس گندگی کے بوجھ کو برداشت نہیں کر پائیں گے۔ پلاسٹک اور دیگر غیر تحلیل پذیر فضلہ برسوں تک زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے، جو کہ جنگلی حیات اور مقامی آبی ذخائر کے لئے زہر قاتل ہے۔ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو آنے والے برسوں میں پیر کی گلی اپنی قدرتی خوبصورتی کھو بیٹھے گا اور سیاحتی مرکز کی حیثیت بھی متاثر ہو گی۔سیاحت کے شوقین افراد جو ہر سال گرمیوں کے موسم میں پیر کی گلی کا رخ کرتے ہیں، اب مایوسی کا شکار ہیں۔ ایک سیاح نے بتایا کہ ’’ہم نے سنا تھا کہ یہ جگہ بہت خوبصورت ہے لیکن یہاں آ کر جو منظر دیکھا وہ دل توڑ دینے والا تھا۔ کچرا ہر طرف بکھرا ہوا ہے اور کوئی صفائی کرنے والا نظر نہیں آتا‘‘۔ کچھ سیاحوں نے شکایت کی کہ گندگی کی بدبو یہاں بیٹھنے تک نہیں دیتیں، جس سے ان کے تفریحی پروگرام متاثر ہوتے ہیں۔یہ امر حیران کن ہے کہ ایک طرف حکومت جموں و کشمیر میں سیاحت کو فروغ دینے کے دعوے کرتی ہے، لاکھوں روپے کے منصوبے بناتی ہے، لیکن دوسری طرف پیر کی گلی جیسے مشہور سیاحتی مقامات پر صفائی کے بنیادی انتظامات تک نہیں کیے جاتے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ فوری طور پر اس جانب توجہ نہ دے تو آنے والے وقت میں یہ مقام صرف ماضی کی یادگار بن کر رہ جائے گا۔ماہرین اور سماجی کارکنوں نے تجویز دی ہے کہ پیر کی گلی میں مستقل بنیادوں پر صفائی عملہ تعینات کیا جائے، کچرے کے ڈبے نصب کئے جائیں، اور پلاسٹک کے استعمال پر سخت پابندی عائد کی جائے۔ اس کے علاوہ سیاحوں اور مقامی دکانداروں کو ماحول دوست رویوں کے بارے میں آگاہی دی جائے۔ اگر یہ اقدامات نہ اٹھائے گئے تو قدرتی ماحولیاتی نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔پیر کی گلی، جو مغل دور سے اپنی تاریخی اور جغرافیائی اہمیت کے لیے مشہور ہے، اس وقت ایک خاموش ماحولیاتی بحران کا شکار ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ضلع پونچھ اور شوپیاں کی انتظامیہ مشترکہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرے، تاکہ یہ مقام ایک بار پھر اپنی اصل خوبصورتی اور صحت افزا فضا کے ساتھ سیاحوں کا دل جیت سکے۔