عشرت حسین بٹ+جاوید اقبال+سمت بھارگو+شاہنواز
راجوری + ریاسی + پونچھ +سرینگر//راجوری اورا س کے ملحقہ علاقوں میں تین دنوں سے جاری مسلسل بارشوں نے تباہی مچا دی ہے جبکہ مہور ریاسی میں مٹی کا تودا ایک عارضی خیمے پر گرا جس سے دو افراد کی موت واقع ہوئی۔
ریاسی
ضلع ریاسی کے سب ڈویژن مہور کے بدورہ علاقے میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک دلخراش حادثے میں دو نوجوان مزدوروں کی جان چلی گئی۔ یہ افسوسناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب رات کے وقت شدید بارش کے باعث زمین کھسکنے (لینڈ سلائیڈ)سے دونوں نوجوان پسی کے نیچے دب گئے۔حادثہ رات تقریبا ًدو بجے پیش آیا جب بدورہ شیو گپھا کے قریب دو نوجوان مزدور ایک ٹینٹ میں سوئے ہوئے تھے۔ اچانک شدید بارش کے باعث ایک بڑی پسی گری، جس کے نیچے آکر دونوں نوجوان موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔جاں بحق نوجوانوں کی شناخت روی کمار ولد پرشوتم کمار، عمر 23 سال، ساکن چنینی، ادھم پور، اور رشپال سنگھ ولد سوبہ رام، عمر 26 سال، ساکن تولی کالابن، تحصیل چسانہ، ضلع ریاسی کے طور پر ہوئی ہے۔حادثے کے فورا بعد چسانہ پولیس موقع پر پہنچی اور دونوں نعشوں کو نکال کر سب ڈسٹرکٹ ہسپتال مہورمنتقل کیا۔ادھرجاری شدید بارشوں نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر دیا ہے۔ درجنوں علاقوں میں سڑک رابطے منقطع ہو چکے ہیں، بجلی کا ترسیلی نظام درہم برہم ہو گیا ہے اور کسانوں کی فصلوں کو بھی بھاری نقصان پہنچا ہے۔ مہور۔چسانہ۔راجوری۔کریف سڑک سمیت درجنوں اہم رابطہ سڑکیں شدید بارش اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے بند ہو چکی ہیں۔ سب ڈویژن درماڑی اور مہور میں بجلی کا ترسیلی نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے، خاص طور پر گلاب گڑھ علاقے میں بجلی کی فراہمی مکمل طور پر منقطع ہو گئی ہے۔ شجرو علاقے میں شدید بارش کے دوران ایک ایکو گاڑی حادثے کا شکار ہو گئی، جس میں سوار چار افراد زخمی ہو گئے۔ کئی علاقوں میں کھڑی فصلیں پانی میں بہہ گئیں یا زمین کھسکنے کی وجہ سے تباہ ہو گئیں، جس سے کسانوں کو بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
پونچھ
ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی میں گزشتہ چار دنوں سے جاری موسلا دھار بارش کے سبب تحصیل کے مختلف علاقوں میں زمین کھسکنے کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں، جن کے نتیجے میں کم از کم چار رہائشی مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔بدھ کو منڈی کی بیدار، سلونیاں، ساوجیاں اور بیدار علاقوں میں شدید بارش کی وجہ سے چار مکانات کو نقصان پہنچا۔ تحصیلدار منڈی اشفاق احمد نے بتایا کہ نقصان کا ابتدائی جائزہ لینے کے لیے متعلقہ ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں بھیجی گئیںہیں۔ادھرمینڈھرمیں دریا کے قریب بسنے والے شہریوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے کیونکہ محکمہ فلڈ کنٹرول کی طرف سے کسی بھی قسم کے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث کئی رہائشی مکانات دریا کی زد میں آ چکے ہیں۔
راجوری
راجوری کے جواہر نگر علاقے میں بدھ کی شام ایک 9سالہ بچے کو طوفانی دریا کے بیچ سے بحفاظت بچا لیا گیا۔ بچہ تیز بارش کے بعد دریا کے پانی میں اچانک اضافے کے سبب پھنس گیا تھا، جسے نکالنے کے لئے چار گھنٹے طویل ریسکیو آپریشن کیا گیا۔واقعہ راجوری ٹائون کے بادالہ منگ علاقے میں پیش آیا جہاں ایک کمسن بچہ مویشی چرا رہا تھا۔ اچانک بارش کی شدت بڑھنے پر دریا کا پانی خطرناک حد تک بڑھ گیا اور بچہ درمیان میں ایک خشک ٹکڑے پر پھنس کر رہ گیا۔ دونوں طرف پانی کا شدید بہاو تھا اور بچہ ایک چھوٹے سے حصے پر کھڑا اپنی جان کی جنگ لڑ رہا تھا۔مقامی لوگوں نے شور مچایا اور اطلاع ملتے ہی ایس ڈی آر ایف، پولیس، سول انتظامیہ اور مقامی لوگ موقع پر پہنچے۔ رسیوں اور دیگر دستی ذرائع سے بچے کو نکالنے کی کئی کوششیں کی گئیں مگر دریا کے شدید بہائو کے باعث تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔اس کے بعد 225فیلڈ رجمنٹ ، آرمی انجینئرنگ رجمنٹ اور رومیو فورس کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں۔ آرمی کی جانب سے ہیلی کاپٹر کی مدد طلب کی گئی۔ انہوں نے نوسہرا تاوی دریا کے بیچ کم بلندی پر ہیلی کاپٹر کو منڈلاتے ہوئے بغیر کسی لینڈنگ جگہ کے لڑکے کو ریسکیو کیا۔اس دوران ضلع راجوری کے ناریاںعلاقے میں مقامی لوگوں نے جموں-راجوری-پونچھ نیشنل ہائی وے کو بند کر کے زبردست احتجاج درج کیا۔مظاہرین کے مطابق، علاقے میں ناقص ڈرینیج نظام اور حالیہ موسلادھار بارشوں کے باعث بارش کا پانی نیچے موجود زرعی زمینوں میں رس رہا ہے، جس سے زمین کھسکنے لگی ہے اور کئی رہائشی مکانات کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ تحصیل بدھل کے کیول پنچایت کے وارڈ نمبر 6 میں کل صبح ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جب شدید اور طوفانی بارش کے باعث مقامی رہائشی محمد حسین ولد لال دین کے کچن اور راشن اسٹور کو زبردست نقصان پہنچا۔ ادھرضلع راجوری اور پونچھ کو جوڑنے والی اہم سڑک تھنہ منڈی-ڈی کے جی-سرنکوٹ روڈ کل دوپہر کو منیال گلی کے مقام پر شدید لینڈ سلائیڈنگ اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے مکمل طور پر بند ہو گئی۔یہ سڑک نہ صرف دونوں اضلاع کے درمیان آمد و رفت کے لئے اہم ذریعہ ہے بلکہ تاریخی مغل روڈ سے بھی جڑتی ہے، جو اب ناقابلِ آمد و رفت ہو چکی ہے۔، لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں ایک گاڑی ملبے میں پھنس گئی، تاہم خوش قسمتی سے کسی جانی نقصان یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ سڑک کو کھولنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سکول بند
راجوری اور پونچھ اضلاع میں خراب موسم کے باعث بدھ کو مسلسل دوسرے روز بھی تمام سرکاری و نجی اسکول بند رہے ۔منگل کے روز ضلعی انتظامیہ نے شدید بارشوں، ممکنہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے پیش نظر تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے بدھ کو بھی برقرار رکھا گیا۔بدھ کے روز بھی پہلی جماعت سے بارہویں جماعت تک تمام اسکول بند رہے، درس و تدریس کا عمل معطل رہا اور عملہ بھی چھٹی پر رہا۔چیف ایجوکیشن آفیسر راجوری محمد اقبال نے بتایاکہ اسکولوں کی بندش میں توسیع کا فیصلہ بدھ کی شام ضلعی انتظامیہ اور محکمہ موسمیات سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وادی
شہر سرینگر سمیت وادی کے کئی علاقوں میں بدھ کی صبح بہت تیز اور دن میں وقفے وقفے سے ہلکی بارش ہوئی۔محکمہ موسمیات نے بدھ کے روز موسمی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے پورے جموں و کشمیر میں ہلکی سے درمیانی بارش اور گرج چمک کے ساتھ اگلے 48 گھنٹوں کے دوران الگ تھلگ جگہوں پر خاص طور پر جموں ڈویژن میں بھاری سے بہت زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ 23 سے 24 جولائی تک پونچھ، راجوری، رام بن، ریاسی، ادھم پور، جموں اور کٹھوعہ سمیت اضلاع میں تیز بارش ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا، “کشمیر ڈویژن کے کچھ علاقوں میں درمیانی سے شدید بارش بھی ہو سکتی ہے۔”25 سے 27 جولائی تک موسم گرم اور مرطوب رہنے کی توقع ہے، الگ تھلگ مقامات پر صرف ہلکی بارش ہوگی۔ تاہم، 28-30 جولائی تک، وقفے وقفے سے ہلکی سے درمیانی بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، جموں خطہ میں کچھ مقامات پر خاص طور پر دیر رات اور صبح کے اوقات میں شدید بارش متوقع ہے۔محکمہ موسمیات نے شدید سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، مٹی کے تودے اور پتھرگرنے ، ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافے اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ کاشتکاروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ 25 سے 27 جولائی کے درمیان کام دوبارہ شروع کریں جب موسم کی صورتحال نسبتاً مستحکم رہنے کی امید ہے۔