یٰسین جنجوعہ
راجوری //خطہ پیر پنچال میں ہر سال کی طرح اس برس بھی موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی خانہ بدوش طبقے، خصوصاً گوجر بکروال برادری کی پہاڑی علاقوں کی جانب موسمی ہجرت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ روایتی نقل مکانی صدیوں پرانی روایت کا حصہ ہے، جس کے تحت یہ خانہ بدوش خاندان اپنے مال مویشیوں کے ہمراہ گرمیوں کے موسم میں وادی کشمیر اور پیر پنچال کے اونچے پہاڑی علاقوں میں واقع ڈھوکوں (موسمی رہائش گاہوں) کی جانب روانہ ہوتے ہیں تاکہ وہاں اپنے جانوروں کو چرا سکیں اور نسبتاً بہتر موسم میں قیام کر سکیں۔حکومت کی جانب سے ان خانہ بدوش خاندانوں کی آسانی اور سڑکوں پر آمد و رفت کی روانی کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ ریاستی انتظامیہ نے ان کی نقل مکانی کے لئے ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی ہیں تاکہ وہ بآسانی اور محفوظ طریقے سے اپنے منزل کی جانب بڑھ سکیں۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف ان غریب خاندانوں کو مشکلات سے بچانا ہے بلکہ پیدل سفر کی صورت میں سڑکوں پر پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو بھی کم کرنا ہے۔ان دنوں خطہ کے میدانی علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں روانہ ہو رہی ہیں جن میں گوجر بکروال طبقہ کے افراد اپنے بچوں، عورتوں، بزرگوں اور مویشیوں کے ساتھ ڈھوکوں کا رخ کر رہے ہیں۔ یہ سفر اکثر درجنوں کلومیٹر طویل ہوتا ہے، اور کئی خاندان ہفتوں کی مسافت طے کر کے اپنی منزل تک پہنچتے ہیں۔ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کا یہ بندوبست ضلع انتظامیہ، جنگلات و چراگاہ محکمہ، اور پولیس کے باہمی تعاون سے کیا گیا ہے۔چیک پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں تاکہ نہ صرف ان کے سفر کی نگرانی ہو بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ اس کے علاوہ صحت و طبی امداد کی ٹیمیں بھی مختلف مقامات پر تعینات کی گئی ہیں۔گوجر بکروال برادری کے بزرگوں اور رہنماؤں نے حکومت کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سہولت نہ صرف ان کے سفر کو آسان بناتی ہے بلکہ ان کی طرز زندگی اور روایات کے تحفظ میں بھی معاون ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بھی حکومت اس عمل کو باقاعدہ نظام کے تحت جاری رکھے تاکہ ان کی سالانہ ہجرت آسان اور محفوظ ہو۔یہ خانہ بدوش طبقہ نہ صرف اپنی روایتی زندگی کے تسلسل کا علمبردار ہے بلکہ خطے کے حیاتیاتی اور ماحولیاتی نظام میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کی نقل مکانی جہاں ایک ثقافتی روایت ہے وہیں یہ ماحولیاتی توازن اور چرائی کی روایات کے لیے بھی ضروری ہے۔