درختوں کی مارکنگ کردی گئی ،منصوبے کی زد میں 354.74ہیکٹرجنگلاتی اراضی لائی گئی
سرینگر // خطہ چناب میں بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر سے متعلق اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس خطے میں بن رہے1000میگاواٹ پکل ڈل بجلی پروجیکٹ کی تعمیر سے وہاں ماحولیاتی توازن بری طرح بگڑنے کا قوی اندیشہ لاحق ہوگیا ہے۔کیونکہ پروجیکٹ کی تعمیر کی زدمیں 354.74ہیکٹرجنگلاتی اراضی لائی جا رہی ہے اور1290 سرسبز درختوں کو کاٹنے کیلئے مارکنگ کر کے رکھی گئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کی زد میںجنگلی جانوروں کی محفوظ پناہ گائیں بھی آرہی ہیں۔معلوم رہے کہ یہ بجلی پروجیکٹ پردھان منتری ترقی پروگرام کے تحت بنایا جارہا ہے۔ ایک ہزار میگاواٹ کے اس پروجیکٹ کو رفتار کے ساتھ آگے بڑھانے کیلئے پوری طرح سے تیاریاں ہو رہی ہیں ۔ اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اس پر 8 ہزار کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور اس سے یہاں روزگار کے متعدد مواقع پیدا ہوں گے۔ لیکن اس پروجیکٹ کی تعمیر سے مقامی آبادی نالاں دکھائی دے رہی ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جس علاقے میں پروجیکٹ کی تعمیر ہونے جارہی ہے وہ صرف جنگلاتی اراضی ہے اور اس میں ہزاروں سر سبز درخت ہیں جن میں زیادہ تر دیودار کے درخت ہیں، جس سے ماحولیاتی توازن بگڑنے کا اندیشہ ہے ۔اس پروجیکٹ کیلئے 167میٹر کے 2ڈیم بھی چناب پر بنیں گے ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ پہلے سے ہی لوگ اس پروجیکٹ کی تعمیر پر اعتراض کر رہے ہیں کیونکہ اُن کا کہنا ہے کہ ڈول ہستی پروجیکٹ کی تعمیر کے دوران اُن سے جو وعدے این ایچ پی سی نے کئے تھے اُن کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا اور لوگ آج بھی عدالتوں کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کی تعمیر سے صرف اتنا حاصل ہوا کہ زمین کا تناسب ہی بدل گیا ۔لوگوں کا کہنا ہے کہ پروجیکٹوں کی تعمیر کے دوران کوڑیوں کے دام میں اراضی کو خریداجا رہا ہے ۔وہیں محکمہ جنگلات کے ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ سانبہ امر گڑھ ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے دوران 11ہزار سے زائد درختوں کو کاٹنے کے بعد اب اس پروجیکٹ کی تعمیرکیلئے354.74ہیکٹرجنگلاتی اراضی زد میں آرہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ ابھ صرف1290درختوں کو کاٹنے کیلئے اُن کی مارکنگ کر کے رکھی گئی ہے، مگر اندیشہ ہے کہ اس سے بھی زیادہ سرسبز درخت کاٹے جا سکتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چناب دریا پر بننے والے پروجیکٹوں سے چناب خطے کا زمینی توازن پہلے سے ہی ہل گیا ہے وہیں سرکار کی غلط پالیسوں اور منصوبوں سے تعمیرات کے نام پر جنگلاتی اراضی کو تباہ وبرباد کیا جا رہا ہے ۔ماہرین، ریاست کے ماحولیات کو لیکر سخت تشویش میں ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ جہاں پہلے سے ہی کاٹے گئے درختوں کی جگہ نئی شجر کاری نہیں ہو سکی ، اب نئے کاٹے جانے والے سرسبز جنگلات کی بھرپائی کیسے ہو گی۔کشمیر یونیورسٹی میں شعبہ ارضیات کے سربراہ پروفیسر شکیل رامشو کہتے ہیںپکل ڈول سے بھی وہاں کے ماحولیات پر گہر اثر پڑے گا اور وہاں اب زیادہ زلزلے کا خطرہ رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں جتنے بھی زیادہ بڑے پروجیکٹ تعمیر ہوئے ہیں اُس سے ماحولیات پر زیادہ اثر ہو اہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر سرکار یہاں سے بجلی پیدا کرنا چاہتی ہے توپھر چھوٹے پن بجلی پروجیکٹوں کو تعمیر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جتنا چھوٹا پروجیکٹ ہو گا اُتنا ہی کم اثر ماحولیات پر پڑے گا ۔انہوں نے کہا کہ خطہ چناب زلزلہ زون میں آتا ہے اور یہاں ماحولیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ زلزلے کا خطرہ زیادہ بڑھ گیا ہے ۔اُن کا کہنا ہے کہ لوگوں میں خود یہ شعور پیدا ہونا چاہئے کیونکہ تب تک کوئی بھی پروجیکٹ نہیں بن سکتا جب تک نہ لوگ اس کی اجازت دیں لیکن لوگ کوڑیوں کے دام زمینوں کو فروخت کر رہے ہیں ۔معلوم رہے کہ گزشتہ سال جموں میں ہوئے بجٹ اجلاس کے دوران قانون ساز کونسل میں چناب میں بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کے دوران ہو رہی ماحولیاتی آلودگی پر کئی دن تک ہنگامہ جاری رہا ۔خطہ سے تعلق رکھنے والے کونسلروں کی یہ مانگ تھی کہ سرکار اس کیلئے ایک ہاوس کمیٹی تشکیل دے تاکہ زمینی حقائق کو عوام کے سامنے لایا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چناب میں بنائے گئے بجلی پروجیکٹوں کے ڈی پی آر زمینی حقائق کو نظر انداز کر کے بنائے گئے ہیں جس سے لاکھوں کی آبادی متاثر ہوئی ہے ۔