سمت بھارگو +حسین محتشم +جاوید اقبال +رمیش کیسر
راجوری+پونچھ//پیر پنچال خطے میں دسہرے کا تہوار روایتی جوش و خروش اور مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر راجوری اور پونچھ اضلاع کے علاوہ نوشہرہ، سندربنی، کلاکوٹ اور مینڈھر میں بھی شاندار تقریبات کا انعقاد کیا گیا، جن میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے ہزاروں افراد نے بھرپور شرکت کی۔تقریبات میں عوام نے نہ صرف مذہبی جوش و ولولہ کے ساتھ شرکت کی بلکہ علاقے کی ثقافتی جھلک بھی نمایاں رہی۔ یاترا، پوجا پاٹ اور میلوں کی صورت میں لوگوں کی بڑی تعداد مختلف مقامات پر جمع ہوئی۔ بازاروں کو رنگ برنگی روشنیوں اور بینروں سے سجایا گیا، جبکہ بچوں، خواتین اور بزرگوں نے بھرپور جوش کے ساتھ اس تہوار کو منایا۔دسہرہ کی تقریبات کا سب سے پرجوش لمحہ اْس وقت آیا جب میگھ ناتھ، کمبھ کرن اور راون کے پتلے جلائے گئے۔ اس موقع پر ڈھول، نگاڑوں اور نعروں کی گونج نے ماحول کو پرجوش بنا دیا اور ہزاروں افراد نے خوشی کے نعروں کے ساتھ برائی پر بھلائی کی فتح کی یاد تازہ کی۔ مقامی لوگوں نے اس منظر کو دیکھنے کے لئے گھنٹوں پہلے ہی اپنی جگہ بنالی تھی۔انتظامیہ کی جانب سے تمام مقامات پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے تاکہ تہوار پْرامن اور خوشگوار ماحول میں منایا جا سکے۔ پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعینات کیا گیا جبکہ مقامی رضاکاروں نے بھی تعاون فراہم کیا۔ ان اقدامات کی وجہ سے تقریب بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوئی۔مینڈھر میں دسہرے کی تقریبات نے ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارے کی خوبصورت مثال پیش کی۔ مینڈھر بازار سے ایک پرشکوہ یاترا نکالی گئی جس میں مقامی ہندو برادری کے ساتھ ساتھ مسلم برادری، سماجی کارکنان اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ یاترا کے دوران مذہبی جوش و خروش کے ساتھ بھائی چارے اور یکجہتی کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ مقامی دوکانداروں اور سماجی تنظیموں نے یاتریوں پر پھول نچھاور کر کے خوش آمدید کہا۔
خاص طور پر مسلم نوجوانوں نے اس موقع پر بھرپور تعاون کیا اور انتظامی امور میں بھی حصہ لیا، جس سے علاقے میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کی فضا مزید مستحکم ہوئی۔ بیوپار منڈل کے صدر بلرام شرما اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ مینڈھر ہمیشہ سے ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام کرنے والا علاقہ رہا ہے۔ یہاں کے لوگ خوشی و غم میں برابر شریک رہتے ہیں اور ایسے پروگرام محبت، امن اور اعتماد کو مضبوط کرتے ہیں۔پونچھ میں دسہرہ کی تقریبات نے برائی پر سچائی کی فتح کا پیغام دیا۔ صبح کے وقت دسہرہ یاترا صدر بازار سے شاندار انداز میں شروع ہوئی، جس میں بڑی تعداد میں عقیدت مند شریک ہوئے۔ جلوس روایتی راستوں سے گزر کر اسپورٹس اسٹیڈیم پہنچا، جہاں بھجن، کیرتن اور مذہبی نعرے بلند کئے گئے، جگہ جگہ پھول برسائے گئے اور لنگر بھی تقسیم کیا گیا۔ اسپورٹس اسٹیڈیم میں راون، میگناتھ اور کمبھ کرن کے دیوہیکل پتلے جلائے گئے، جس پر موجود لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا اور مذہبی ترانے بلند کئے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دسہرہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ برائی چاہے کتنی بھی بڑی ہو، آخرکار سچائی اور نیکی کی فتح ہوتی ہے۔ انہوں نے نوجوان نسل پر زور دیا کہ وہ منفی رجحانات سے بچیں اور سچائی، محبت اور بھائی چارے کے راستے کو اپنائیں۔ انتظامیہ کی جانب سے سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے تاکہ یاترا اور تقریب پرامن ماحول میں اختتام پذیر ہو۔راجوری اور پونچھ میں عوام کی غیر معمولی شرکت نے تہوار کو یادگار بنایا۔ لوگوں نے کہا کہ یہ جشن نہ صرف برائی پر بھلائی کی علامت ہے بلکہ اپنی ثقافت، روایت اور بھائی چارے کو زندہ رکھنے کی یاد دہانی بھی ہے۔ پونچھ اور مینڈھر کے عوام نے زور دیا کہ ایسے تہوار مشترکہ شرکت کے ذریعے نوجوان نسل میں اتحاد اور بھائی چارے کے حقیقی پیغام کو پہنچائیں۔پیر پنچال میں دسہرے کی یہ تقریبات اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہاں کے لوگ مختلف مذاہب اور برادریوں سے تعلق رکھنے کے باوجود ایک دوسرے کے تہواروں کو یکساں جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہ روایت علاقے کی ثقافتی اور سماجی شناخت کو زندہ رکھتی ہے اور مستقبل میں بھی برقرار رکھنے کا عزم کیا گیا ہے۔نوشہرہ میں جمعرات کی رات وجے دشمی یعنی دسہرہ کا تہوار عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر رگوناتھ مندر گراؤنڈ میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقامی افراد بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔تقریب کا سب سے دلچسپ اور پرجوش لمحہ اْس وقت آیا جب راون، میگھ ناتھ اور کمبھ کرن کے دیوہیکل پتلے نذر آتش کئے گئے۔ اس موقع پر حاضرین نے خوشی و جوش کے نعروں کے ساتھ برائی پر بھلائی کی فتح کا جشن منایا۔ بچوں، خواتین اور بزرگوں نے اس تقریب میں بھرپور حصہ لیا اور روایتی دھمال، ڈھول اور نعرے بازی کے ذریعے ماحول کو مزید پرجوش بنایا۔مقامی انتظامیہ اور رضاکاروں نے اس بات کا خصوصی خیال رکھا کہ تقریب پرامن اور محفوظ ماحول میں اختتام پذیر ہو۔ مقامی لوگوں نے اس موقع پر کہا کہ دسہرہ ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ برائی چاہے کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو، آخرکار نیکی اور سچائی کی فتح ہوتی ہے۔یہ تہوار نہ صرف مذہبی عقیدت کا مظہر ہے بلکہ علاقے میں ثقافتی ہم آہنگی اور بھائی چارے کو بھی فروغ دیتا ہے۔ نوشہرہ میں وجے دشمی کی یہ تقریب مقامی لوگوں کے لئے خوشی اور فخر کا سبب بنی اور علاقے کی ثقافتی روایات کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔