محمد بشارت
کوٹرنکہ //پیر پنچال خطہ میں حالیہ دنوں طویل خشک سالی کے بعد بالآخر بارش ہوئی، جس سے کسانوں کے چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بارش کے بعد اب خطہ کے مختلف علاقوں میں کسان نہ صرف اپنی فصلوں کی بوائی میں مصروف ہیں بلکہ کوٹرنکہ، بدھل، درہال اور تھنہ منڈی جیسے علاقوں میں دھان کی پنیری لگانے کی تیاریاں بھی زور و شور سے جاری ہیں۔مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ حالیہ بارش ان کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں تھی کیونکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے زمین سخت ہو چکی تھی اور فصلوں کی بوائی ممکن نہیں ہو پا رہی تھی۔ اب جب کہ زمین نرم ہو چکی ہے، کسان مکئی، سبزیوں اور مختلف دالوں کی کاشت کا عمل تیزی سے انجام دے رہے ہیں۔پنیری لگانے کے روایتی طریقہ کار کے حوالے سے ایک مقامی کسان بشیر احمد نے بتایا کہ دھان کی پنیری کا عمل پیر پنچال خطہ میں ایک مشترکہ تہذیبی روایت ہے، جہاں گاؤں کے افراد آپس میں تعاون کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی زمینوں میں اکٹھے ہو کر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ نہ صرف زراعتی سرگرمی ہے بلکہ ہمارے آپسی میل جول، بھائی چارے اور دیہی ثقافت کی بھی عکاسی کرتا ہے‘۔کوٹرنکہ کے کسان عبدالغنی نے کہا کہ اگر بارش کا یہی سلسلہ جاری رہا تو امسال دھان، مکئی اور سبزیوں کی اچھی پیداوار کی امید کی جا سکتی ہے تاہم، انہوں نے محکمہ زراعت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس موقع پر بیج، کھاد اور مشورہ فراہم کرنے کے لئے دیہی علاقوں میں سرگرم ہو، تاکہ کسان جدید طریقوں سے مستفید ہو سکیں۔علاقائی زرعی ماہرین کے مطابق یہ وقت فصلوں کی بوائی کے لحاظ سے نہایت اہم ہے اور اگر موسمی حالات سازگار رہے تو خطہ پیر پنچال میں زراعتی پیداوار میں بہتری آئے گی، جس کا براہ راست فائدہ کسان طبقے کو ملے گا۔دیہاتی علاقوں میں خواتین کی شرکت بھی اس زرعی عمل میں نمایاں نظر آ رہی ہے، جو نہ صرف کھیتوں میں کام کر رہی ہیں بلکہ پنیری کے لئے بیج تیار کرنے، پانی دینے اور پودے منتقل کرنے جیسے اہم کام انجام دے رہی ہیں۔ یہ اجتماعی کاوش دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھی جانے والی زراعت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔مقامی لوگوں اور کسانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے دنوں میں محکمہ زراعت اور انتظامیہ کی طرف سے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ زراعت کا یہ موسم ان کے لیے ثمر آور ثابت ہو۔