سمت بھارگو +حسین محتشم +رمیش کیسر +اشتیا ق ملک
راجوری+دوڈہ //پیر پنچال کے خطے میں گزشتہ شب سے جاری موسلا دھار بارشوں نے نظام زندگی کو شدید متاثر کر دیا ہے۔ ضلع راجوری کے سک توہ دریا میں اچانک طغیانی آ گئی ہے، جس نے جموں–راجوری–پونچھ قومی شاہراہ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ تریک پل کے قریب دریا کا پانی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے اور تیز ریلے سڑک کے کنارے تک پہنچ چکے ہیں، جس سے اس اسٹریٹیجک شاہراہ کو نقصان پہنچنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ضلعی انتظامیہ اور مقامی لوگ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح میں مزید اضافہ ہوا تو ٹریفک پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ ایمرجنسی ٹیموں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ خطرے کی صورت میں فوری کارروائی کی جا سکے۔ یہ شاہراہ سرحدی اضلاع کی شہری آمدورفت کے ساتھ ساتھ دفاعی اعتبار سے بھی انتہائی اہمیت رکھتی ہے، اس لئے اس کی بندش سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے۔سرحدی ضلع پونچھ میں بھی موسلا دھار بارش کے باعث دریاؤں، برساتی نالوں اور ندیوں میں زبردست طغیانی دیکھی گئی۔ کئی بازاروں اور رہائشی علاقوں کی گلیوں میں پانی داخل ہو گیا، جس سے وہ منی دریاؤں کا منظر پیش کرنے لگے۔ انتظامیہ کے مطابق درمیانی اور بالائی علاقوں میں بارش کے باعث نچلے علاقوں میں پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ کچھ مقامات پر دکانوں اور گھروں میں پانی گھس گیا ہے۔پولیس اور ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں تعینات کر کے نکاسی آب اور امدادی کام شروع کر دیے گئے ہیں۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا ضرورت دریاؤں اور نالوں کے قریب نہ جائیں اور بارش کے دوران غیر محفوظ راستوں پر سفر سے گریز کریں۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ضلع ریاسی میں بھی بارشوں نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ متعدد سڑکیں بھاری پسیاں اور پتھر گرنے سے بند ہو گئی ہیں۔ سب ڈویژن مہور میں بجلی سپلائی معطل ہے، جبکہ بٹوئی سیرنی علاقے میں مٹی کا تودا گرنے سے محمد اسلم اور محمد حنیف کے دو کچے مکان تباہ ہو گئے۔ مکانوں میں موجود ضروری سامان بھی ملبے تلے دب گیا، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ مہور–دیول ڈوگا روڈ بداڑھ اڈبیس کے مقام پر بند ہو گئی ہے، جہاں ایک جنازے کے ساتھ آنے والے لوگ کئی گھنٹوں تک پھنسے رہے۔سندر بنی کے ایک نجی اسکول میں بیت الخلا کی دیوار گرنے سے ایک ننھی بچی شدید زخمی ہوئی، جسے علاج کے لئے جموں ہسپتال لے جایا جا رہا تھا، مگر وہ راستے میں ہی دم توڑ گئی۔ اہل علاقہ کے مطابق بارشوں کے دوران پرانی اور کمزور عمارتیں شدید خطرے میں ہوتی ہیں اور انتظامیہ کو پیشگی حفاظتی اقدامات کرنے چاہئیں۔راجوری اور نوشہرہ میں منور دریا کے تیز ریلے میں درجنوں پالتو مویشی بہہ کر ہلاک ہو گئے۔ جولا پل نوشہرہ کے قریب غیر ریاستی مزدوروں کی بستی بھی سیلابی خطرے سے دوچار ہوئی، تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے انہیں ان کے جھونپڑ پٹی والے علاقے سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔پیر پنچال کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں جاری اس بارش نے جانی و مالی نقصان میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں کہ اگر بارش کا سلسلہ مزید جاری رہا تو مزید مکانات، فصلیں اور مویشی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔انتظامیہ نے تمام حساس علاقوں میں ہنگامی ٹیمیں تعینات کرنے اور دریاؤں کے کنارے بسنے والے لوگوں کو الرٹ پر رہنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فوری بحالی اور حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
ڈوڈہ
محکمہ موسمیات کی پیشگی اطلاع کے عین مطابق ڈوڈہ ضلع کے میدانی و بالائی علاقوں میں جمعرات کو صبح سے ہی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے نتیجے میں عام زندگی متاثر ہوئی۔اس دوران رابطہ سڑکیں و گلی کوچے زیر آب آئے اور ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح میں کافی اضافہ ہوا۔اطلاعات کے مطابق جمعرات کو صبح سے ہی ڈوڈہ، بھدرواہ ،ٹھاٹھری ،گندوہ بھلیسہ ،عسر کے مضافات میں شدید بارش جاری رہے۔اس دوران جہاں رابطہ سڑکوں پر سیلابی صورتحال پیدا ہوئی وہیں ندی نالوں کے ساتھ ساتھ دریائے چناب میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا جبکہ پانی و بجلی نظام بھی متاثر ہوا۔ بجلی کے ترسیلی نظام میں خرابی آنے کے باعث سب ڈویژن گندوہ، ٹھاٹھری و ڈوڈہ ضلع کے دیگر مضافات گھپ اندھیرے میں رہے۔ نکاسی نظام کی عدم دستیابی و حفاظتی دیواریں نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوا اور بیشتر علاقوں میں رہائشی علاقوں میں داخل ہوا۔سیاسی و سماجی کارکن ریاض احمد زرگر نے کہا کہ ٹھاٹھری کلہوتران شاہراہ سمیت ضلع کی اندرونی دیہات کو جوڑنے والی رابطہ سڑکوں پر نکاسی نظام غیر فعال ہو چکا ہے اور اکثر سڑکوں پر ڈرینج سسٹم اور نہ ہی حفاظتی دیواریں تعمیر کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکیدار مرمت کے لیے سال کا ٹنڈر لیتے ہیں لیکن زمینی سطح پر کارکردگی صفر کے برابر رہتی ہے۔انہوں نے حکام سے سیلاب زدہ علاقوں میں ٹیمیں روانہ کرکے کسانوں، زمینداروں و عام لوگوں کے لیے خصوصی پیکیج کو منظوری دینے کی مانگ کی ہے۔