موجودہ دور میں اعلیٰ تعلیم کو خاصی فوقیت دی جارہی ہے اور ریاستی حکومت بھی اس سلسلے میں نئے نئے اقدامات کے اعلانات کرتی جارہی ہے ۔ تاہم مسئلہ یہ ہے کہ نہ ہی ریاست میں اعلیٰ تعلیم کا نظام اتنا زیادہ فعال ہے جو بیرون ریاست دیکھاجاسکتاہے اور نہ ہی بنیادی ڈھانچہ موجود ہے ۔کئی دور دراز اور پہاڑی علاقوں میں آج بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے نہ ہونے کی وجہ سے طلباء خاص کر طالبات ترک تعلیم پر مجبور ہیں اور ان کے خواب ادھورے کے ادھورے رہ جاتے ہیں ۔ اگرچہ حالیہ برسوں کے دوران ضلعی سطح کے بعد تحصیل سطح پر بھی کالجوں کا قیام عمل لایاگیالیکن اب بھی کئی تحصیلیں ایسی ہیں جن میں کالج قائم نہیں کئے گئے ۔تعلیمی نظام اور مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیمی اداروں کی عدم موجودگی کا ہی نتیجہ ہے کہ ہر برس ہزاروں کی تعداد میں طلباء بیرون ریاست تعلیم حاصل کرنے جاتے ہیں اور یہ عمل ان کیلئے نہ صرف مہنگا ثابت ہوتاہے بلکہ وہ گھر وںسے بھی دور رہ کر کئی طرح کی پریشانیاں برداشت کرتے ہیں ۔اگر ریاست کے اندر ہی نظام بہتر ہو اور تعلیمی ڈھانچہ بھی میسر ہو تو طلباء کیلئے بیرون ریاست جانے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ریاست کا نظام تعلیم تو بہتر ہوتے ہوتے ہی ہوگالیکن سب سے اہم بات ہر علاقے میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کا قیام ہے، جس پر ریاستی حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے ۔خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں منڈی ، درہال ، منجاکوٹ، بالاکوٹ ،کوٹرنکہ ،عسر،بٹوت ،کاہرہ ، بونجواہ ، چلی پنگل سمیت کئی ایسے علاقے ہیں جہاں کالجوں کی اشد ضرورت ہے اور لوگ بھی کافی عرصہ سے اس کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکومت کی توجہ اس جانب مبذول نہیں ہورہی ہے۔ متعدد علاقے ایسے بھی ہیں جہاںسے کالج تک پہنچنے کیلئے طلباء کو تیس ،چالیس یا پچاس کلو میٹر کا سفر بھی طے کرناپڑتاہے ۔ایسے علاقوں کے وہی طلباء تعلیم حاصل کرپاتے ہیں جن کے پاس مقامی کالج کے قریب کرایہ پر کمرہ لیکر پڑھائی کرنے کیلئے ذرائع ہوں جبکہ غریب طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلباء کیلئے یہ کام آسان نہیں اور یہی وجہ ہے کہ دور دراز علاقو ں میں اعلیٰ تعلیم کی شرح اتنی زیادہ بلند نہیں ۔ ان علاقوں کے طلباء کو تعلیم کے حصول کے دوران کٹھن مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے اور آج کے اس جدید دور میں مقامی سطح پر تعلیمی اداروں کی عدم دستیابی اور بنیادی ڈھانچے کی فراہمی نہ ہونا ایک عجیب سی بات لگتی ہے ۔ریاستی حکومت نے حال ہی میں کچھ مقامات پر کالجوں کے قیام کو منظوری دی لیکن خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے پہاڑی اور دوردراز علاقوں کو پھر سے نظرانداز کردیاگیا ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر ایک علاقے میں تحصیل سطح پر کالجوں کا قیام عمل میںلایاجائے اور طلباء کو مقامی سطح پر ہی اعلیٰ تعلیم کے حصول کی سہولت فراہم کی جائے کیونکہ جب تک نزدیکی سطح پر کالج قائم نہیںہونگے تب تک طلباء کو تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرناہی پڑے گااور ان کی بڑی ترک تعلیم پر مجبور ہوتی رہے گی۔