رمیش کیسر
نوشہرہ//نوشہرہ سب ڈویژن کے دور افتادہ گاؤں پیر بڈیسر میں پینے کے پانی کی شدید قلت نے مقامی آبادی کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے محکمہ پی ایچ ای (PHE) پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر آئندہ دو روز کے اندر اندر پانی کی سپلائی بحال نہ کی گئی تو وہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔گاؤں کے متعدد افراد نے بتایا کہ گزشتہ کئی دنوں سے پانی کی سپلائی مکمل طور پر بند ہے جس کے باعث لوگوں کو سخت گرمی میں پینے کے پانی کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہیں۔ گاؤں کی خواتین، بزرگ، بچے اور بیمار افراد سبھی اس قلت سے متاثر ہیں۔مقامی شہریوں نے بتایا کہ محکمہ کے ملازمین اکثر بارش نہ ہونے کا بہانہ بنا کر پانی کی بندش کو جائز قرار دیتے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے پانی کے ٹینکوں میں پانی موجود ہوتا ہے، اس کے باوجود پانی کی ترسیل بند کر دی جاتی ہے۔سابق پنچ اور دیگر مقامی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ محکمہ پی ایچ ای کے فیلڈ ملازمین اپنی ڈیوٹی میں غیر سنجیدہ ہیں اور گاؤں کے عوام کو مسلسل نظرانداز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ، گرمی کے اس شدید موسم میں جب پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، ایسے میں سپلائی بند رکھنا عوام دشمنی کے مترادف ہے‘۔عوام نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر گاؤں میں پانی کی سپلائی بحال کی جائے، بصورت دیگر احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ محکمہ پر عائد ہوگی۔اس سلسلے میں جب اسسٹنٹ انجینئر محکمہ پی ایچ ای نوشہرہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ،’پیر بڈیسر گاؤں میں پانی کی سپلائی معمول کے مطابق دی جا رہی ہے، البتہ بارش نہ ہونے کے باعث ٹینکوں میں پانی کی مقدار کم ضرور ہوئی ہے۔ پھر بھی ہم اس شکایت کی مکمل جانچ کریں گے اور کوشش کریں گے کہ گاؤں میں پانی کی فراہمی بلا تعطل جاری رہے‘۔